مگرحضرت علامہ عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ نے ’’عمدۃ الرعایۃ ‘‘ میں اس کے خلاف یہ لکھاہے کہ ثقہ عالم حاکم کے قائم مقام ہوتاہے،لکھتے ہیں :
’’ و العالم الثقۃ في بلدۃ لا حاکم فیھا ، قائم مقامہٗ ‘‘ ۔(۳)
اورحضرت مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ نے بھی اسی کواختیارکیاہے ، وہ فرماتے ہیں :
’’جن ملکوں میں اسلامی حکومت نہیں ہے یاہے؛ مگرباقاعدہ شرعی قاضی مقرر نہیں ہیں ،وہاں شہرکے عام دین دارمسلمان جس عالم یاجماعت پرمسائل ِدینیہ میں اعتمادکرتے ہوں ،اس شخص یاجماعت کوقاضی کے قائم مقام سمجھاجائے گااوررؤیتِ ہلال میں اس کافیصلہ واجب التعمیل ہوگا۔‘‘(۱)
زمانے کے موجودہ حالات کے لحاظ سے بھی بہتریہی ہے کہ جہاں قاضی نہ ہو، وہاں کسی معتبرعالمِ دین یاجماعت وکمیٹی کے فیصلے کاانتظار کیاجائے؛ تاکہ انتشار وافتراق سے بچاجاسکے۔
رؤیت ِہلال اور جدید فلکیات
عصرِ حاضر نے جہاں اور چیزوں میں نت نئی تحقیقات اور حیرت انگیز انکشافات کیے ہیں ،وہیں فلکیاتی علوم و فنون کو بھی بام ِعروج پر پہنچا دیا ہے اوراس سے بھی حیرت انگیز انکشافات سامنے لائے گئے ہیں ، اسی کی ایک کڑی یہ ہے کہ ایسے چارٹ اور نقشے تیار کرلیے گئے ہیں ، کہ جن کے ذریعے پوری دنیا کے مختلف بڑے
------------------------------
(۳) عمدۃ الرعایۃ : ۱/۲۴۶،حاشیہ:۸
(۱) رؤیتِ ہلال:۱۵