لیکن دوسری وجہ تو پائی جارہی ہے؛لہٰذا روزہ ٹوٹ جائے گا ۔
اب رہا یہ مسئلہ کہ ان دونوں آپریشنوں کی صورتوں اور اسی طرح ان صورتوں میں ، جن میں دوا ڈالی جاتی ہے اور وہ جوف تک پہنچتی ہے ،روزہ جب ٹوٹ جاتا ہے، تو اس پر صرف قضاہے یا کفارہ بھی ہوگا ؟
جواب یہ ہے کہ صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ کسی صورت پر بھی نہیں ہے؛ کیوں کہ کفارہ صرف اس وقت لازم ہوتا ہے؛ جب کہ روزہ صورۃً و معنی ًدونوں طرح توڑ دیا جائے ،صورت کے اعتبار سے روزے کاتوڑنا یہ ہے کہ منہ سے کوئی چیز نگل لی جائے اور معنی ًروزے کا توڑ نا یہ ہے کہ بدن میں ایسی چیز داخل کی جائے، جو بدن کے لیے مفید و نفع بخش ہو۔(۲)
اور ان صورتوں میں جیسا کہ ظاہر ہے، صورت کے لحاظ سے افطار نہیں ہوا؛بل کہ صرف معنے کے لحاظ سے ؛اس لیے ان صورتوں میں صرف قضا لازم ہوگی۔
روزے کی حالت میں بدن سے خون نکالنا
یہ تو ظاہر ہے کہ روزے کی حالت میں بدن سے خون نکالنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا؛ کیوں کہ روزے کو فاسد وہ چیز کرتی ہے، جو بدن میں داخل ہو، نہ کہ وہ جو خارج ہو؛ جیسے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے مرفوعاًمروی ہے کہ روزے کا ٹوٹ جانا ان چیزوں سے ہے، جو داخل ہونے والی ہیں ، نہ کہ ان سے جو خارج ہونے والی ہیں ۔(۱)
------------------------------
(۲) الشامي: ۲/۴۱۰
(۱)» عن عائشۃ رضی اللہ عنھا قالت: دخل رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ و سلم فقال:یا عائشۃ! ھل من کسرۃ ؟ فأتیتہٗ بقرص ، فوضعہٗ علیٰ فیہ وقال: یا عائشۃ ! ھل دخل بطني منہ شيء؟ کذلک قبلۃ الصائم ، إنما الإفطار مما دخل ولیس مما خرج ۔«
(مسندأبویعلیٰ:۸/۷۶،الرقم،۴۶۰۲،مجمع الزوائد مع بغیۃ :۳/۳۹۰،الرقم : ۹۷۰ ۴ )