توبہ کرے اور اس پر ان روزوں کی قضا بھی لازم ہے ۔(۱)
اور’’اللجنۃ الدائمۃ ‘‘کے مفتیان نے اسی قسم کے ایک سوال کے جواب میں لکھا ہے کہ
’’ الامتحان المدرسي ونحوہٗ لا یعتبر عذراً مبیحاً للإفطار في نھار رمضان ‘‘(۲)
اور شیخ بن باز نے لکھا ہے کہ:
’’ لا یجوز للمکلف الإفطارَ في رمضان من أجل الاختبار ؛ لأن ذٰلک لیس من الأعذار الشرعیۃ ؛ بل یجب علیہ الصوم ، وجعل المذاکرۃ في اللیل إذا شق علیہ فعلھا في النھار ‘‘(۳)
ہاں ! ا سکول و کالج کے ذمہ دار اگر مسلمان ہیں ، تو ان کو چاہیے کہ اس سلسلے میں وہ رمضان کا لحاظ و خیال رکھتے ہوئے،امتحانات رمضان میں تجویز نہ کریں ؛بل کہ رمضان سے پہلے یا بعد میں تجویز کریں ۔
محنت طلب کام کی وجہ سے ترکِ روزہ
ایک اہم سوال یہ سامنے آیا کہ بعض کارخانوں میں ملازمین کو محنت طلب کاموں پررکھا جاتا ہے ، جیسے لوہے وغیرہ کی فیکٹریوں میں ملازم کو کئی کئی گھنٹے تک سخت ترین محنت کا کام کرنا پڑتا ہے اور اس حال میں روزہ رکھنا ان کے بس کا نہیں
------------------------------
(۱) فتاوی الشیخ العثیمین: ۱۹/۸۵
(۲) فتاوی اللجنۃ:۱۰/۲۴۱
(۳) فتاویٰ الشیخ بن باز : ۱۵/۲۴۸