دی ہے، مفتی نظام الدین صاحب رحمہ اللہ اپنے ایک فتوے میں فرماتے ہیں :
’’ بغیر با شرع طبیب ِحاذق کی تشخیص و مشورے کے ممنوعاتِ شرعیہ کو استعمال نہیں کیا جا سکتا ،ہاں ! اگر کوئی خطہ یا ملک ایسا ہو، جہاں ایسا طبیب میسر ہی نہ آتا ہو، تو وہاں بہ و جہِ مجبوری مطلق طبیبِ حاذق جو مسلمانوں کے مذہب کا احترام اور اس کی رعایت کرتا ہو اور تجربہ اس پر شاہد ہو اور معتمد و معتبر ہو، خواہ غیر مسلم ہی ہو ،اس کی تشخیص پر بھی استعمال کی گنجائش ہو جائے گی ۔‘‘(۱)
الغرض! مجبوری میں اس پر عمل کیا جا سکتا ہے؛ ورنہ عام حالت میں یہ شرط کہ ڈاکٹر مسلم ہو اور عدل یا کم ازکم مستور ہو ،فقہا کے کلام میں بے وجہ نہیں ہے ، اس کا بھی لحاظ کرنا چاہیے۔
بہ حالت ِروزہ کانوں میں دوا ڈالنا
کانوں میں کوئی چیز داخل کی جائے، تو روزے کا کیا حکم ہے ؟
اس کے بارے میں حضراتِ فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ اگر کانوں میں ایسی چیز داخل کی، جس سے صلاحِ بدن متعلق ہے، جیسے دوا یا تیل اور وہ جوف تک پہنچ جائے، تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا اور اگر ایسی چیز داخل کی، جس سے صلاحِ بدن متعلق نہیں ، جیسے ’’پانی‘‘، توروزہ فاسد نہ ہوگا ۔(۱)
------------------------------
(۱) ماہنامہ دار العلوم: جلد؍۵۳ شمارہ : ۱ /۳۷
(۱) في الہدایۃ: أوأقطر في أذنہٖ أفطر۔(الہدایۃ : ۲/۲۶۳)
وفي الدر: أو أقطرفي أذنہٖ دُھناً قضیٰ۔(الدرالمختار مع الشامي: ۳/۳۷۶)