’’مراد یہ ہے کہ جب تک اس (پیاز )کی بد بو منہ سے نہ جائے، اس وقت تک مسجد میں نہ داخل ہواور یہی حکم ہر بد بو دار چیز کا ہے، جیسے: حقہ ،سگریٹ اور لہسن وغیرہ ۔‘‘ (۱)
غرض! بدبو دار چیز کا مسجد میں استعمال ،معتکف کے لیے بھی جائز نہیں ۔
بیڑی، سگریٹ ،حقے کے لیے مسجد سے با ہر نکلنا
بیڑی ،سگریٹ، حقے کے لیے مسجد سے باہر نکلنا درست ہوگا یا نہیں ؟
اس کا جواب یہ ہے کہ نہیں ! کیوں کہ جیسا اوپر تفصیل سے گذر چکا ہے کہ معتکف صرف دو صورتوں میں مسجد سے نکل سکتا ہے ، ایک حاجتِ طبعیہ کے لیے، دوسرے حاجت ِشرعیہ کے لیے اور یہ بھی اوپر گذر چکا کہ حاجت ِطبعیہ اس کو کہتے ہیں ، جس کے بغیر چارہ نہ ہو اور یہ ظاہر ہے کہ یہ چیزیں اس تعریف میں داخل نہیں ہیں ؛کیوں کہ یہ چیزیں ہماری اپنی عادت سے لازمہ بنالی جاتی ہے، نہ کہ طبیعت سے؛اس لیے ان چیزوں کے لیے باہر نکلنا درست نہ ہوگا۔ مفتی عزیز الرحمان صاحب رحمہ اللہ نے ’’فتاویٰ دار العلوم‘‘ میں صاف لکھا ہے کہ
’’باہر نکلنابہ غرضِ حقہ نوشی جائز نہ ہوگا‘‘۔(۲)
البتہ ایسے لوگوں کو جو اس قسم کی چیزوں کے عادی ہیں ،چاہیے کہ بیت الخلا جاتے وقت ان کا استعمال کریں اور مسجد میں داخل ہونے سے پہلے منہ کو اچھی طرح صاف کرلیں ۔ ہاں ! اگر ایسا عادی ہو چکا ہے کہ ان چیزوں کے ترک سے طبیعت خراب ہونے کا خوف ہو، توپھر ان چیزوں کو حاجتِ طبعیہ میں شمار کیا جائے گا اور اس حالت میں ان چیزوں کے استعمال کے لیے مسجد سے نکلنے سے اعتکاف فاسد نہ ہوگا؛
------------------------------
(۱) منیۃ الساجد : ۱۰
(۲) فتاوی ٰدار العلوم :۶/۵۰۵