اس مسئلے میں کتاب کے سابقہ اڈیشن میں ، آکسیجن سے روزے کے فاسد ہونے کا حکم لکھا گیا تھا اور اس کی بنیاد یہی تھی کہ آکسیجن میں دوائیاں ملائی جاتی ہیں ؛ لیکن بعد میں جب معلومات کی گئیں ، تو اس مسئلے میں دو قسم کی باتیں ڈاکٹروں سے معلوم ہوئیں ؛ لہٰذا اب دونوں شِقوں کے لحاظ سے مسئلہ لکھا گیا ہے ۔
طباخ کو روزے کی حالت میں سالن وغیرہ چکھنا
ہوٹلوں میں اور فیکٹریوں وغیرہ میں جو لوگ پکانے کا کام کرتے ہیں ،ان کو روزانہ اس کی ضرورت پڑتی ہے کہ کھا نا اور سالن وغیرہ کو چکھ کر دیکھا جائے،فقہائے کرام نے اس عورت کو، جس کا شوہر بد مزاج ہو اور اس غلام کو ،جس کا آقا ظالم ہو؛ اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ روزے میں سالن وغیرہ چکھ کر دیکھ لے ۔(۲)
اب سوال یہ ہے کہ ہوٹلوں وغیرہ کے طباخ و باور چی کو کیا حالت ِروزہ میں چکھنے کی اجازت ہوسکتی ہے؟
راقم کا خیال یہ ہے کہ اجازت ہونی چاہیے ؛کیوں کہ فقہائے کرام نے بلا عذر کسی چیز کے روزے میں چکھنے کو مکروہ قرار دیا ہے اور یہاں عذر موجود ہے ،جیسے عورت اور غلام کے مسئلے میں عذر موجود ہے۔
طباخ کا گذران ہی اس کے اس پیشے پر ہوتا ہے اور اس پیشے کے لیے یہ چیز
------------------------------
(۲) قال: الذوق بعذر لا یکرہ ؛کما في الخانیۃ فیمن کان زوجھا سيء الخلق
أو سیدھا لابأس بأن تذوق بلسانھا۔(البحر الرائق :۲/۴۸۹)
وفيالدر:[وکرہ ذوق شيء ومضغہٗ بلاعذر] قید فیھما۔ قالہ العیني: ککون زوجھا أو سیدھا سيء الخلق فذاقت۔(الدرالمختار مع الشامي :۳/۳۹۵ )