اور انہی نصوصِ فقہا کی بنا پر حضرت حکیم الا مت تھانوی رحمہ اللہ نے ’’امدادالفتاویٰ‘‘ میں منجن کے استعمال کو مکروہ قرار دیا ہے ۔ (۲)
اس لیے بلا عذر منجن یا ٹوتھ پیسٹ کااستعمال روزے کی حالت میں درست نہ ہو گا؛ البتہ کوئی عذر ایسا ہو ، جس میں بغیر اس کے استعمال کے پریشانی ہوتی ہے، تو اس کی اجازت ہوگی؛ چناں چہ مفتی عزیز الرحمان صاحب رحمہ اللہ نے اس عذر کی بنا پر کہ مسوڑھوں سے خون اور مواد نکلتا ہے ،منجن کے استعمال کی اجازت دی ہے۔ (۳)
حاصل یہ کہ بلا عذر محض دانتوں کی صفائی کے لیے روزے کی حالت میں اس کااستعمال مکروہ ہوگا ؛کیوں کہ دانتوں کی صفائی رات میں بھی ہو سکتی ہے اور کوئی عذر ہو تو؛ البتہ اس کی اجازت ہے؛ مگر احتیاط کرنا ہوگا کہ حلق کے اندر کوئی اس کا جز نہ چلا جائے۔
روزے میں پرفیوم(Perfume) اور دیگر خوشبوؤ ں کا استعمال
روزے میں پرفیوم یا دیگر خوشبوؤں کا استعمال، روزے کو فاسد نہیں کرتا اور نہ ہی یہ
------------------------------
(۲) چناں چہ سائل نے اسی مسئلے کی بابت کسی کااعتراض وتعریض نقل کرکے سوال کیا،توحضرت رحمہ اللہ نے نصوصِ فقہا ذکرکرکے، جواب دیاکہ
’’ان روایات سے واضح ہے کہ یہ فعل مکروہ ہے اور اگرعادۃً جوف کے اندرپہنچ جاوے، تومفسدِ صوم ہے‘‘۔ ( امداد الفتاویٰ :۲/۱۴۱)
(۳) چناں چہ سوال ہواکہ :جب کہ مسوڑھوں سے خون اورمواد نکلتاہو،توکسی ایسے منجن کاجوحابس ِخون اوردافع موادہو، استعمال جائزہے یانہ؟جواب:جائزہے۔
( فتاویٰ دارالعلوم: ۶/۴۰۳ )