ابو داود نے روایت کیا ہے اور ابن عمرص روزے کی حالت میں کپڑا بھگوکر اپنے اوپر لپیٹ لیتے تھے ۔(۱)
اور علامہ ابن نجیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ
’’ عن أبي حنیفۃ رحمہ اللہ أنہ یکرہ للصائم المضمضۃ والاستنشاق لغیر الوضوء ، ولا بأس بہ للوضوء وکرہ الاغتسال وصب الماء علی الرأس والاستنقاع في الماء والتلفف بالثوب المبلول ؛ لأنہ اظھار الضجر عن العبادۃ ۔
وقال أبو یوسف رحمہ اللہ : لایکرہ وھو الأظھر لما روي أن النبي صلی اللہ علیہ و سلم صب علی رأسہٖ ماء من شدۃ الحر وھو صائم ؛ولأن فیہ إظھار ضعف بنیتہٖ وعجز بشریتہٖ ، فإن الإنسان خلق ضعیفاً لا إظھار الضجر‘‘ ۔(۲)
(۱) الشامي: ۳/۴۰۰
(۲)البحر الرائق: ۲/۴۹۰
یہاں حضرت اقدس مفتی محمودحسن گنگوہی رحمہ اللہ کا’’مسئلۂ انجکشن ‘‘ سے متعلق ایک قیمتی فتویٰ ملا،جوبہت سے شبہات کاجواب بھی ہے اوراس مسئلے کی سیرحاصل بحث بھی، اس کویہاں نقل کیاجاتاہے،ملاحظہ ہو:…………………………………
………………………………………………
روزہ میں انجکشن سے متعلق ایک قیمتی تحریر (3)
سوال
میں آپ کی خدمت میں اس لیے حاضرہواہوں کہ ایک معاملے میں
------------------------------