حاصل ہوجائے، توعیدورمضا ن دونوں کے لیے یہ خبرمعتبر ہوگی۔
اسی طرح متعددمقامات سے متعددلوگوں کے فون ملیں اوران میں کہاگیاہوکہ میں نے چانددیکھاہے ،یافلاں شخص نے مجھے بتایاہے کہ میں نے چاند دیکھا یافلاں جگہ کی کمیٹی نے میرے سامنے چاندہونے کافیصلہ کیاہے، تودیکھاجائے کہ متعدد خبریں حدِتواترکوپہنچ گئی ہیں یانہیں ؟اگریہ حد تواتر کوپہنچ کریقین یا کم از کم ظنِ غالب حاصل ہونے کاسبب بن جائیں ، تواس پراعتمادکرکے عیدورمضان دونوں کافیصلہ کیا جاسکتا ہے۔(۱)
وائرلیس کی خبریں بھی تما م احکامات میں ٹیلی فون کے مشابہ ہیں ،جواس کے احکام ہیں وہی وائرلیس کے احکام ہیں ۔
ٹیلی گرام (Telegram)پیجر(Pager)اور ٹیلیکس (Telex) کی خبر
تار(ٹیلی گرام) کے ذریعے رؤیت ِہلال کی خبرکے سلسلے میں علمانے زیادہ احتیاط سے کام لیاہے؛ کیوں کہ اس میں تاردینے والے کی نہ کوئی تحریرہوتی ہے نہ دستخط ہوتے ہیں ،جس سے تاردہندہ کی شناخت ہوسکے ؛پھرتاردینے والے اورتارحاصل کرنے والے کے درمیان عموما ً غیر مسلموں کاواسطہ بھی ہوتا ہے؛اس لیے علما میں سے بعض نے مطلقاً تارکی خبرکوناقابلِ اعتبارقراردیاہے؛ چناں چہ حضرت مولاناعبدالحی لکھنوی فرنگی محلی رحمہ اللہ نے لکھاہے :
’’بہ حسب ِضوابطِ فقہیہ، مجرد اخباراتِ تاروغیرہ درباب ِحکمِ صوم وافطارمعتبرنہیں ۔‘‘ (۱)
------------------------------
(۱) رؤیتِ ہلال وآلاتِ جدیدہ:۱۸۹
(۱) مجموعۃ الفتاویٰ ( اردو):۱/۴۰۷