ہے، یافلاں نے میرے سامنے اپناچانددیکھنابیان کیا،یا فلاں کمیٹی نے اس کوقبول کرکے چاند کافیصلہ کردیاہے، تواگریہ تواتر کی حد تک پہنچ گئے ہوں ، تو اس کی بنیاد پرعیدورمضان کاحکم کرنا درست ہے۔(۴)
پیجر(Pager) اورٹیلیکس(Telex) میں بھی چوں کہ خبردینے والے کی کوئی شناخت نہیں ہوسکتی، جیسے تارمیں نہیں ہوسکتی؛ اس لیے تمام احکام میں یہ تار کے مشابے ہیں ، جوا س کے احکا م ہیں ، وہی ان کے بھی ہوں گے۔
فیکس (Fax)کی خبر
دورِحاضر کی حیرت انگیز ایجادات میں سے ایک فیکس (FAX) ہے،جس کے ذریعے فوری طور پر اپنی تحریر کا عکس سیکڑوں اور ہزاروں میل دور تک پہنچایا جا سکتا ہے، اگر کسی نے اس کے ذریعے چاند کی خبر بھیجی، تو اس کا کیا حکم ہے؟
اس کا جواب یہ ہے کہ اس کا حکم وہی ہے، جو فقہائے کرام نے خط کا حکم بیان کیا ہے ؛وہ یہ ہے کہ اگر خط سے صاحب ِ خط کی شناخت ہو جائے اور اطمینان ہو جائے کہ یہ اسی کا خط ہے اور وہ شخص ثقہ و عادل ہو، تو اس پر اعتماد کرنا درست و جائز ہے؛ چناں چہ دنیوی معاملات میں بھی عام طور پر خط کے ذریعے کام لیا جاتا ہے؛اسی لیے فقہانے لکھا ہے کہ تجار اور صرّاف کا خط بہ وجہ عرفِ جاری کے حجت ہے؛اسی طرح لوگوں کا آپس کے درمیان خط و کتا بت کا جو معاملہ ہو تا ہے،یہ بھی معتبر ہے ۔(۱)
غرض ! جب خط اور تحریر کے ذریعے اس پر اطمینان ہو جائے کہ یہ فلاں کا خط ہے اور وہ ثقہ بھی ہو، تو اس کا اعتبار کرنا درست ہے اور اگر خط سے پہچان نہ سکے یا شبہ
------------------------------
(۴) فتاویٰ دارالعلوم : ۶/۳۸۱، ۶/ ۳۷۲، آلات ِجدیدہ :۱۸۹،رؤیت ِہلال :۴۳
(۱) الشامي :۵/۴۳۶