میں ایسے ہی لوگ سامنے آئیں ،جو شرعی اصول کے لحاظ سے مردود الشہادت و فاسق ہوں ،مثلاً:ڈاڑھی منڈانے یا کٹانے کے عادی لوگ، ٹخنے کے نیچے پاجامہ یا پتلون پہننے کے عادی لوگ وغیرہ ، تو ایسی صورت میں حکم یہ ہے کہ اگر اس بات کا اطمینان ہو جائے کہ یہ لوگ جھوٹ کے عادی نہیں ، تو ان کی بات معتبر مانی جائے گی؛کیوں کہ شریعت میں فاسق کی خبر یا شہادت کو رد کرنے کا حکم نہیں ہے؛بل کہ اس کی بات کی تحقیق کرنے کا حکم دیا گیا ہے، حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ نے اپنے رسالے ’’رؤیتِ ہلال ‘‘ میں فقہ کی مشہور کتاب ’’معین الاحکام ‘‘ کے حوالے سے اس کو نقل کرکے لکھا ہے کہ:’’ معین الاحکام ‘‘میں اس کو صواب اور معمول بہٖ قرار دیا ہے ۔(۱)
چاندپر رہنے والوں کے لیے رؤیت ِ ہلال کا مسئلہ
چاند پر اگر چہ ابھی تک آبادی نہیں ہوئی ہے؛ تا ہم اہلِ سائنس کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ چاند پر آبادی کے سلسلے میں بہت ہی پُر امید ہیں اور قریب میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ چاند میں برف موجود ہے، جو علامت ہے اس کی کہ وہاں پانی پایا جاتا ہے ،اہلِ تحقیق نے اس کی بنا پر پیش گوئی کی ہے کہ چاند پر آبادی جلد متوقع ہے ۔
اس صورت پر ذہنوں میں ایک سوال پیدا ہوتا ہے، وہ یہ کہ اگر وہاں آبادی ہوگی، تو چاند والوں کے لیے’’رؤیتِ ہلال‘‘کا کیا مسئلہ ہو گا ؟کیوں کہ جب وہ لوگ خود ہلال یعنی چاند میں ہیں ، تو وہ کیا دیکھ کر رمضان و عید کریں گے؟
احقر نے اس سلسلے میں بعض علما سے تحقیق کی اور مختلف جوابات ملے : حضرت
------------------------------
(۱) رؤیت ِ ہلال : ۳۷