ہو تے دیکھے، تو افطار کرے اور اگر سورج کو موجود پائے، تو غروب کا انتظار کرے،نیچے والوں کے لحاظ سے اس کو افطار کی اجازت نہیں ہے ۔
امتحانات کی وجہ سے روزے کا ترک
بعض حضرات نے سوال کیا کہ ا سکول و کالج یا یونیورسٹی کے امتحانات کے موقعے پر طلبہ کو بڑی محنت کر نی پڑتی ہے اور رات دن ایک کر کے اپنے اسباق کو دہرانے کی ضرورت ہو تی ہے اور اگر ایسی محنت نہ کی جائے، تو ناکام ہو نے کا خطرہ ہے اور اس سے ایک طالب علم کی ساری محنت اور روپیہ پیسہ سب ضائع ہو جاتا ہے اور بعض طالبِ علم غریب ہو تے ہیں ، تو ان کے لیے یہ ناکامی زندگی کا بڑا مسئلہ ہے۔اس صورتِ حال کے پیشِ نظر امتحانات اگر رمضان میں آجائیں ، تو چوں کہ روزے سے رہتے ہوئے محنت مشکل ہے ؛ لہٰذا کیا روزے کو اس کی وجہ سے چھوڑا جاسکتا ہے؟
جواب یہ ہے کہ امتحانات کی وجہ سے روزے جیسے اہم فرض کو چھوڑنا جائز نہیں ، اس سے گناہ لازم آتا ہے اور اس سے بڑھ کر یہ کہ ان لوگوں کی نظر میں روزے کا دنیا کے مقابلے میں ہلکا ہونا لازم آتا ہے؛ لہٰذا ایسے طلبہ کو راتوں میں محنت کرنا چاہیے؛ تاکہ کامیاب ہوں اور روزہ ترک نہیں کرنا چاہیے؛ اگر کسی نے ایسا کیا ،تو گناہ ہو گا اور اس پر روزے کی قضا لازم ہو گی ۔
شیخ العثیمین نے ایک لڑکی کے سوال پر کہ اس نے امتحانات کی وجہ سے چند روزے ترک کر دیے تھے ،اب کیا کرنا چاہیے ؟ لکھا ہے کہ
امتحان کی وجہ سے روزہ چھوڑنا غلطی ہے اور جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ وہ رات میں مطالعہ کر سکتی تھی اور یہاں کوئی ایسی ضرورت
نہیں ہے کہ روزہ ترک کردے ؛ لہٰذا اس پر لازم ہے کہ اللہ سے