لگانا ممکن ہو۔
اس فرق کی وجہ سے Mail-E کو خط کے مشابے قراردیاجاسکتاہے؛لیکن جس طرح خط میں یقین سے یہ نہیں کہاجاسکتاکہ یہ فلاں ہی کاخط ہے؛بل کہ ایک اندازے سے ہی ہوسکتاہے ؛کیوں کہ فقہائے کرام کے مطابق ’’الخط یشبہ الخط ‘‘ (ایک خط دوسرے خط کے مشابے ہوتاہے) ؛لہٰذا یہ امکان رہتا ہے کہ کسی اورکاخط ہو،اسی طرح اس میں بھی پتہ ہونے کے باوجود یہ امکان ہے کہ کسی اورنے اس پتے سے Mail-E کیا ہو ؛کیوں کہ ایسابہت ہوتا ہے کہ لوگ کسی کا mail ID دھوکے سے معلوم کرلیتے ہیں اوراس کاغلط استعمال کرتے ہیں ،تواس امکان کے ہوتے ہوئے اس پرکلی اعتماد نہیں کیاجاسکتا؛اس لیے اس کی خبرکاحکم یہ ہے کہ جب تک تحقیق نہ ہوکہ یہ کس نے بھیجاہے ،اس پرعمل نہ کیاجائے اوراگرمعلوم ہوجائے، توپھر انہی شرائط کالحاظ کیاجائے گا،جوٹیلی گرام کے لیے بیان کیے گئے ہیں ۔
اخبارات کی خبروں کا حکم
اخبارات کی خبر کا وہی حکم ہے،جو ریڈیو اور ٹیلی ویژن کا حکم اوپر مذکور ہوا ، مثلاً:
متعدد اخبارات متعدد جگہوں کی رؤیت ِہلال کی خبر دیں ، تو وہ خبر ِمتواتر ہے، اس کا اعتبار رمضان و عید دونوں کے لیے کیا جاسکتا ہے۔
مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’یہ صورت بھی استفاضے میں داخل ہے کہ مختلف شہروں سے مختلف لوگوں کے ذریعے رؤیتِ ہلال یا حکم بالرؤیت کی خبریں بہ حدِ تواتر موصول ہو جائیں ، اس میں مختلف شہروں کے اخبار کی