’’ ولوکان المؤذن ھو المعتکف، فصعد المأذنۃ للأذان لا یفسد اعتکافہٖ ، ولوکان بابھا خارج المسجد ‘‘ ۔
p: اگرمؤذن ہی اعتکاف کرنے والاہے اوروہ اذان دینے منارپرچڑھے،تو اس کااعتکاف فاسد نہ ہوگا؛ اگرچہ اس کا دروازہ مسجد سے باہرہو۔(۱)
اوراگراعتکاف کرنے والامؤذن نہیں ہے، تو اس میں اختلاف ہے کہ وہ اذان دینے کے لیے نکل سکتاہے یانہیں ؟ بعض کہتے ہیں کہ غیر مؤذن اذان دینے باہرنکلے گا،تواس کااعتکاف فاسدہوجاتاہے اوربعض کہتے کہ فاسد نہ ہوگا؛مگرعلامہ شامی اورابن نجیم اورقاضی خان رحمہم اللّٰہ نے لکھاہے کہ پہلا قول ضعیف ہے اورصحیح یہ ہے کہ اس میں مؤذن اورغیرِمؤذن میں کوئی فرق نہیں ہے؛یعنی کوئی بھی مسجدسے باہرنکل کر اذان دے، تواس کا اعتکاف فاسد نہ ہوگا۔(۲)
مسجدکے بیت الخلا ہوتے ہوئے ،قضائے حاجت کے لیے گھر جانا
حضراتِ فقہا نے اعتکاف کرنے والے کوقضائے حاجت کے لیے گھرجانے
------------------------------
(۱) الجوہرۃ النیرۃ :۱/۲۱۳
(۲) قال: [لومؤذناً]ھٰذا قول ضعیف ، والصحیح أنہ لا فرق بین المؤذن وغیرہٖ،(الدرالمختارمع الشامي:۳/۴۳۶۔) فقال: أما في غیر المؤذن ، فیفسد الاعتکاف والصحیح أن ھٰذا قول الکل في حق الکل ؛ لأنہ خرج لإقامۃ سنۃ الصلاۃ وسنتھا تقام في موضعھا فلا تعتبر خارجاً۔ (البحرالرائق :۲/۵۲۹)