معتکف کا حجامت بنوانا
معتکف کواگر حجامت بنوانے کی ضرورت پیش آجائے، تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ اس کے لیے مسجد سے باہر جانا مفسدِ اعتکاف ہے؛اس لیے اس کی خاطر باہر نہیں جاسکتا ۔(۳)
اور مسجد کے اندر ہی حجامت بنوانا ہو، تو یہ درست ہے؛ مگر اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر خود بنا لے یا حجام بغیر مزدوری کے بنائے،تو جائز ہے اوراگرمزدوری لے کربنائے، تومسجدمیں جائزنہیں ؛اس لیے ایساکیاجائے کہ معتکف تو مسجد میں رہے اور حجام مسجد سے باہر بیٹھ کر حجامت بنائے ۔(۱)
لیکن ہر صورت پر اس کااہتمام کرے کہ مسجد بالوں سے آلودہ نہ ہو؛اس لیے کہ مسجد کو صاف ستھرا رکھنے کی تاکید کی گئی ہے ،اس لیے حجامت بنانے سے قبل،کپڑا وغیرہ بچھالے، تاکہ گرنے والے بال مسجد کے فرش پر نہ گریں ۔(۲)
------------------------------
(۳) چناں چہ حضرت مفتی عبدالرحیم صاحب لاجپوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ’’ معتکف کے لیے سرمنڈانے اورغسلِ مستحب کے لیے مسجدسے نکلنا درست نہیں ۔ (فتاویٰ رحیمیہ :۷/۲۷۷ )
(۱) چناں چہ حضرت مفتی عبدالرشیدصاحب لدھیانوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ’’ اپنی حجامت
خودبناناجائزہے اورحجام سے بنوانے میں یہ تفصیل ہے کہ اگروہ بدونِ عوض کام کرتاہے، تو مسجد کے اندرجائزہے اور اگربالعوض ہے، تومعتکف مسجدکے اندررہے؛ مگرحجام مسجدسے باہر بیٹھ کر حجامت بنائے ،مسجد کے اندراجرت سے کام کرنا جائزنہیں ۔ ( احسن الفتا ویٰ :۴/۵۱۶ )
(۲) چناں چہ حضرت مفتی عبدالرحیم صاحب لاجپوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ’’سرمنڈانا ضروری ہو،تواعتکاف کی جگہ میں چادروغیرہ بچھاکرمنڈاسکتاہے اورپوری احتیاط رکھے کہ بال وغیرہ مسجدمیں گرنے نہ پائیں ۔ (فتاوی رحیمیہ :۷/۲۷۷ )