اس میں یہ فرق ہو سکتا ہے کہ یہاں احتراز ممکن نہیں اور وہاں ممکن ہے اور اس دوسری صورت کو اس قے پر قیاس کیا ہے، جو خود بہ خود لوٹ جائے کہ یہاں روزہ نہیں ٹوٹتا ، ایسے ہی اس مسئلے میں روزہ نہیں ٹوٹنا چاہیے۔(۱)
مگر قے میں اور اس میں فرق ہے،وہ یہ کہ قے غیر اختیاری ہے اور دانت نکلوانا اختیاری؛لہٰذا احتیاط اسی میں ہے کہ اس کے خون کے جوف میں داخل ہونے پر فساد ِروزے کا حکم کیا جائے ،صاحبِ ’’احسن الفتا ویٰ ‘‘اور صاحب ’’فتاویٰ رحیمیہ‘‘ نے اسی کو اختیار کیا ہے۔(۲)
روزے میں بیڑی ، سگریٹ (Cigarette) حقے کا استعمال
روزے کی حالت میں بیڑی، سگریٹ اور حقے کا استعمال کرنا روزے کو فاسد کردیتا ہے ؛کیوں کہ ان چیزوں سے دھواں اندر پہنچتا ہے اور دھواں روزے کو فاسد کرنے والی چیز ہے، درِ مختار میں ہے:
’’ لو أدخل حلقہٗ الدخان أفطر، أيّ دخان کان ، ولو عوداً أو عنبراً !۔‘‘(۱)
p: اگر اپنے حلق میں دھواں داخل کرے گا، تو روزہ ٹوٹ جائے گا ،کسی قسم کا دھواں کیوں نہ ہو، اگر چہ عود یا عنبر ہی ہو!۔
------------------------------
(۱) قال: ومن ھذا یعلم حکم من قلع ضرسہٗ في رمضان ودخل الدم إلیٰ جوفہٖ في النھارولو نائماً ، فیجب علیہ القضاء ، إلا أن یفرق بعدم إمکان التحرزعنہ، فیکون کالقيء الذي عاد بنفسہٖ ۔ (الشامي:۳/۳۶۸)
(۲) احسن الفتاویٰ : ۴/۴۳۶ - فتاویٰ رحیمیہ :۳/۱۰۹
(۱) الدرالمختار مع الشامي:۳/۳۶۶