﷽
نقشِ اولیں
نحمدہٗ ونصلي علٰی رسولہ الکریم ، أمابعد:
دورِحاضرکے جدیداکتشافات وتحقیقات،نئے نئے آلات وایجادات اور حیرت افزاحالات وواقعات نے جوبے شمار مسائل پیداکردیے ہیں ،ان میں سے بہت سے مسائل وہ ہیں ،جن کاتعلق دین کے ایک اہم شعبے یعنی’’ فقہ ‘‘سے ہے ،ان مسائل نے علمائے اسلام کوان کے حل کرنے کی دعوت دے دی ہے ۔
یہ علم وتحقیق کی ترقی وتطویراگرایک طرف انسانیت کے لیے ایک تحفۂ نادر ہ اورنعمتِ غیرمترقبہ ہے، تودوسری طرف دینِ اسلام کی حقانیت وصداقت ،اس کی علمیت ومعقولیت کوآشکاراکرنے کی ایک خدائی تدبیرہے ؛کیوں کہ جوں جوں ایسے مسائل سامنے آکراسلامی نقطۂ نظرسے حل ہوتے جائیں گے،اسلام کی صداقت وحقانیت کاپرچم اتنی ہی جرأت کے ساتھ بلندکیااورلہرایاجاسکے گااوراس کی علمیت ومعقولیت اسی قدرصفائی سے آشکاراہوگی۔
لہٰذانئے نئے مسائل کے شرعی وفقہی حل کی طرف توجہ دینا،ایک اہم ترین اسلامی فریضہ ہے اوردینی ضرورت ہے ؛چناں چہ ہرزمانے کے علما نے نہ صرف یہ کہ اس کام کی اہمیت اورذمہ داری محسوس کی؛بل کہ اس کوروبہ عمل لانے کی بھی بھرپور کوشش فرمائی اوران جدیدمسائل پراسلامی نقطۂ نظرسے غوروفکرکرکے ان کاشرعی وفقہی حل پیش کیا۔الحمدللہ اب تک جدیدمسائل پربہت بڑاذخیرہ فقہی وشرعی نقطۂ نظرسے تیارہوچکاہے ۔
زیرِنظررسالہ بھی اسی سلسلے کی ایک حقیرکڑی ہے ،جس میں صرف ان مسائل