الجوف أو إلی الدماغ فسد صومہٗ ‘‘ ۔(۲)
دائم المرض کا حکم
بعض امراض ایسے ہوتے ہیں کہ عموماً ان سے شفا نہیں ہو تی اور ایسے مریض ’’دائم المرض‘‘ ہو تے ہیں ، جیسے ذیابیطس ، بلڈ پریشر ،گردے کی بیماری؛ وغیرہ ، اگر کوئی مریض اس قسم کے مرض کا شکار ہو، تو ایسے مریض پر روزہ رکھنا ضروری ہے یا اس کے لیے کوئی چھوٹ ہے اور اگر ہے، تو اس کو کیا کرنا چاہیے؟
اس کا جواب یہ ہے کہ دائم المرض آدمی، اگر ایسی بیماری میں مبتلا ہے کہ اس پر روزے کاکوئی اثر نہیں پڑتا، تو اس کو روزہ رکھنا چاہیے اور اگر روزہ رکھنے سے نقصان کا اندیشہ ہو اور مسلمان دین دار ڈاکٹر اس کی تصدیق کرے، تو اس کو روزہ ترک کر کے اس کے بدل فدیہ دینے کی گنجائش ہے ؛ یہ حکم فقہا کے بیان کردہ’’ شیخ ِفانی ‘‘کے حکم سے مستنبط کیا جا سکتا ہے، شیخ ِفانی کے سلسلے میں فقہا نے لکھا ہے کہ اس کو روزے کے بدلے میں فدیہ دے د ینا چاہیے اور شیخ ِفانی کی تعریف میں کہا ہے کہ
’’ الذي فنیت قوتہٗ أو أشرف علی الفناء ‘‘ ۔
اور بعضوں نے کہا کہ
’’ الذي کل یوم في نقص إلی أن یموت ‘‘ ۔(۱)
اور شیخ ِفانی کو روزہ نہ رکھنے اور فدیہ دے دینے کی اجازت کا مدار فقہا نے روزہ رکھنے سے اس کا مایوس ہوجانا لکھا ہے ، ’’المحیط البرھاني ‘‘میں ہے کہ
------------------------------
(۲) بدائع الصنائع: ۲/۲۲۲
(۱) الشامي: البحر الرائق:۲/ ۳۰۸