کوان ہی کے حوالے سے نشرکرے اوروہ اس کی پابندی بھی کرے کہ علما کی طرف سے جن الفاظ میں فیصلہ دیاگیاہے ،بلارد و بدل اس کونشرکرے ، تب بھی کسی غیرمسلم کا اعلان کافی نہ ہوگا؛کیوں کہ فقہائے کرام نے لکھاہے کہ دیانات میں کافرکے قول کااعتبارنہیں ؛چنا ں چہ لکھتے ہیں :
’’ لا یقبل قول الکافرفي الدیانات۔ ‘‘(۲)
p: کافرکے قول کادیانات میں کوئی اعتبارنہیں ۔
اسی طرح دیگرکتب میں بھی لکھاہے ؛لہٰذا کافرکااعلان معتبرنہیں ہوگا،
(واللّٰہ اعلم ۔)
ٹیلی فون(Telephone) اور وائرلیس (Wireless) کی خبر
رمضان کے چاند کے لیے ٹیلیفون کی خبرکااعتبارکیاجاسکتاہے؛ جب کہ خبردینے والاشناساہواوراس کی آواز سے اچھی طرح معلوم ہوجائے کہ یہ فلاں آدمی ہے اوروہ شخص معتبروثقہ ہواوراگرآوازسے اس کوپہچانانہ جاسکا؛کیوں کہ فون پرایساہوتا ہے کہ آواز سے بھی پتہ نہیں چلتاکہ یہ کون ہے؟ یاوہ آدمی معتبر وثقہ نہ ہو،تواس کی خبر پر اعتمادنہیں کیاجاسکتا۔
عیدکے چاندکے لیے چوں کہ مطلع ابرآلود ہونے کی صورت میں شہادت شرط ہے؛ اس لیے اس کے ذریعے موصول ہونے والی خبرعید کے لیے معتبر نہیں ہوگی ، اگرچہ خبردہندہ کوپہچان لیاجائے اوروہ معتبربھی ہواورمطلع ابرآلود بھی ہو ؛بہ ہرحال یہ خبرمعتبر نہ ہوگی۔
مطلع صاف ہونے کی صورت میں رمضان وعید دونوں چاند کے لیے ایک جمِ غفیرکادیکھناشرط ہے ؛اس لیے اگرکسی جگہ ایسی عام رؤیت ہوئی ہو اورٹیلی فون کے ذریعے معتبر آدمی اس کی خبردے اوراس کی خبرپرچاندہونے کایقین یاظنِ غالب
------------------------------
(۲) فتاویٰ عالمگیری:۵/۳۴۲