لہٰذا بلاضرورتِ شدیدہ کے ایسا نہ کرے؛ہاں اگرشدید ضرورت محسوس ہو،تو جمہورکے قول کے مطابق اس میں کوئی حرج نہیں اوراسی پرفتویٰ بھی ہے، جیساکہ اوپرعرض کرچکاہوں ۔
آرام دہ سواریوں کے ذریعے سفرمیں روزہ
آج کے اس سائنسی دورمیں انسانوں کی راحت وآرام کے لیے ہزارہاچیزیں ایجادہوتی جارہی ہیں اوراس میں اضافہ وترقی بھی ہوتی جارہی ہے ،اس سلسلے میں سفر کی مشکلات ومصائب پرقابوپانے کے لیے اورسفرمیں آرام وراحت کی تحصیل کی خاطرآرام دہ سواریاں ایجادہوگئیں ،جن سے ایک طرف طویل سفر،قصیرمدت میں پوراہوجاتاہے، تودوسری طرف ان میں راحت کے اسباب بھی ہوتے ہیں ،ایسی سواریوں پر سفر کرتے ہوئے روزے کا کیاحکم ہے؟
اس کے جواب سے قبل ذہن میں رہے کہ احادیث میں سفر میں روزے کے بارے میں تین طرح کے احکام ملتے ہیں ،بعض میں سفر میں روزے کوافضل بتایاگیاہے اوربعض میں روزہ ترک کرنے کوافضل قراردیاہے اوربعض میں دونوں باتوں میں اختیاردیاگیاہے ۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ
جس نے (سفر) میں روزہ نہ رکھا، تواس کورخصت ہے اورجس نے روزہ رکھا،تو روزہ رکھنا افضل ہے ۔(۱)
بخاری میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایاکہ
سفر میں روزہ
------------------------------
(۱) عن أنس رضی اللہ عنہ - مرفوعاً-من أفطر فرخصۃ ، ومن صام فالصوم أفضل ، یعني في السفر۔(إعلاء السنن :۹/۱۵۱-۱۵۲،کنز العمال :۸ /۵۰۵،الرقم،۲۳۸۵۳)