لیں اور اگر یہ مشکل ہو، تو پھر بہتر یہ ہے کہ روزہ نہ چھوڑیں اور رمضان میں ہاتھ کے ہاتھ رکھ لیں ،اس میں سہولت رہتی ہے ۔
اور اگر یہ ڈرائیور لوگ مذکورہ سفر سے کم کا سفر کریں ، یا اپنے شہر اور دیہات میں بس چلاتے ہوں ، تو ان کو روزہ چھوڑ نے کی کوئی گنجائش نہیں ؛کیوں کہ یہ سفر ِشرعی نہیں ہے، جس میں سہولتیں ملتی ہیں ،علامہ شیخ صالح العثیمین نے لکھا ہے کہ
ڈرائیور بھی سفر ِشرعی کی صورت میں مسافر ہی ہیں ؛ لہٰذا وہ روزہ ترک کر سکتے ہیں ،اگرچہ کہ وہ دائمی طور پر سفر میں رہتے ہوں اور ایسے لوگ جب گھر پر رہیں ، تو روزہ رکھ لیں اور سردیوں کے موسم میں روزہ رکھ لیں کہ یہ آسان ہوتے ہیں ۔ (۱)
ہوائی جہاز میں سحری و افطار
روزہ دار اگر ہوائی جہاز میں سفر کر رہا ہو، تو اس کو بعض مسائل پیش آتے ہیں :
(۱) ایک یہ کہ اس دوران سحری و افطار کا وقت کس حساب سے مانا جائے؛ کیوں کہ ہوائی جہاز تیز رفتاری کی وجہ سے بہت جلد مسافت قطع کرتا رہتا ہے؟
جواب یہ ہے کہ شریعت میں سحری کا انتہائی وقت صبح صادق ہے اور افطار کا وقت غروبِ آفتاب ہے اور ہوائی جہاز کے مسافر کو اس کے معلوم کر نے میں کوئی مشقت نہیں ؛کیوں کہ وہ ہوائی جہاز سے اس کا مشاہدہ اچھی طرح سے کر سکتا ہے کہ صبح صادق ہو گئی یا نہیں اور آفتاب غروب ہو گیا یا نہیں ؛لہٰذا یہاں مشاہدے سے کام لیتے ہوئے ،وہ سحری و افطار کرے ۔
اور اگر بادل چھایا ہوا ہو، جس کی وجہ سے سورج کا غروب ہونا اور صبح صادق کا ہوجانا معلوم نہ ہو سکے، تو اس وقت ظن ِغالب سے کام لے اور جو بات غالب گمان
------------------------------
(۱) خلاصہ از: فتاویٰ الشیخ العثیمین: ۱۹/۱۴۱- ۱۴۲