اس تفصیل سے مسئلۂ مبحوث عنہ کا جواب نکل آیا کہ’’ کوئی اور عذر نہ ہو، تو آرا م دہ سفرمیں روزہ رکھنا افضل ہے‘‘۔
رمضان میں دن میں ہوٹل چلانا
آج کل شہروں میں اوربڑے قصبات میں ہوٹلوں کاعام رواج ہوگیاہے اور ان کے مالکوں اوران میں کام کرنے والوں کاگزارہ بھی انہی ہوٹلوں سے وابستہ ہے اور ان میں مسلم وغیرمسلم سبھی آتے اورکھاتے پیتے ہیں ۔
سوال یہ ہے کہ رمضان المبارک میں دن کے وقت ہوٹل چلاناشرعاً کیاحکم رکھتاہے ؟
حضرت مولانامفتی عبد الرحیم صاحب لاجپوری رحمہ اللہ نے فرمایا:
رمضان کے احترام کی خاطردن کے وقت ہوٹل بند رکھناضروری ہے، کھانے پینے والے خواہ کسی بھی مذہب کے ہوں ۔(۲)
مگرراقم کاخیال یہ ہے کہ رمضان میں دن کے وقت ہوٹل بند رکھنااچھاہے، مگراس کوضروری قراردینادشوار ہے ؛اس لیے کہ شریعت میں بعض لوگوں کوروزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے، جیسے مسافر،مریض ،دودھ پیتے بچے کی ماں ،جب کہ روزہ رکھنے سے نقصان کااندیشہ ہو ، ایسے ہی حاملہ عورت اوربہت ہی بوڑھاآدمی (جس کوفقہا’’ شیخ فانی ‘‘سے تعبیر کرتے ہیں )ان سب کوروزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے ۔ (۱)
------------------------------
(۲) فتاویٰ رحیمیہ :۵ /۱۹۷
(۱) قال: لمن خاف زیادۃ المرض الفطروللمسافر؛ وقال:وللحامل والمرضع إن خافتا علی الولد أو النفس؛ وقال: وللشیخ الفاني۔
(البحر الرائق :۲/۴۹۲-۵۰۱،الہدایۃ: ۲/۲۶۷-۲۷۰،الدرالمختارمع الشامي: ۳/ ۴۰۳ -۴ ۰ ۴ )