اصلی سے اور یہ بات انجکشن کے مسئلے کے تحت واضح کر دی گئی ہے کہ بدن کے اندر کسی چیز کا پہنچنا یا پہنچانا دو شرطوں کے ساتھ مفسد ہوتا ہے :
ایک تو یہ کہ یہ چیز جوفِ بدن میں پہنچے اور دوسرے یہ کہ منفذِ اصلی کے راستے سے پہونچے، اگر کوئی چیز بدن میں اندر داخل ہوئی؛ مگر جوف میں نہیں گئی یا جوف میں تو گئی، مگر منفذِ اصلی سے نہیں گئی، تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ؛ لہٰذا ڈائلیسس میں غذائی و کیمیاوی مواد خون میں شامل کر کے اندر پہنچایا جاتا ہے؛ مگر یہ منفذِ اصلی سے نہیں ؛بل کہ رگوں سے پہنچایا جاتا ہے ؛لہٰذا اس سے روزہ فاسد نہیں ہونا چاہیے؛ تاہم احتیاط یہی ہے کہ روزے کی حالت میں اس سے احتیاط کی جائے، یا کم از کم رات کے وقت کرایا جائے ۔
روزے میں ’’ انیما ‘‘(ENEMA)کا حکم
پیٹ کی صفائی کے لیے، ڈاکٹر لوگ ’’ انیما‘‘(ENEMA) دیتے ہیں ، جس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ پیچھے کے راستے سے دوا پہنچاتے ہیں ، اس کو عربی میں ’’الاحتقان‘‘ کہا جاتا ہے ، اس کے بارے میں یہ بات واضح ہے کہ اس سے روزہ فاسد ہوتا ہے؛کیوں کہ اس سے مقعد کے ذریعہ دوا اندر پہنچتی ہے اور یہ مفسد ِصوم ہے،حضراتِ فقہا نے احتقان کا مسئلہ صراحت کے ساتھ لکھا ہے اور اس کو مفسد قرار دیا ہے ۔
’’ وإذا احتقن ، أفطر‘‘ ۔(۱)
اور ’’بدائع الصنائع‘‘ میں ہے کہ
’’ وما وصل إلی الجوف أو إلی الدماغ عن المخارق الأصلیۃ کالأنف والأذن والدبر، بأن استعط أو احتقن أو أقطر في أذنہٖ، فوصل إلی
------------------------------
(۱) البحر الرائق: ۲/۲۹۹، الدر المختار:۲/۴۰۲