جب افطار(یعنی عید ) کریں اس وقت ان کے ساتھ افطار کریں ؛ کیوں کہ آپ بھی اس خطاب میں داخل ہیں اور اس لیے بھی کہ اختلافِ مطالع کی وجہ سے رؤیت میں بھی اختلاف ہوتا ہے اور علما کی ایک جماعت، جن میں ابن عباسص بھی ہیں ، اس طرف گئی ہے کہ ہر بستی والوں کے لیے ان کی اپنی رؤیت کا اعتبار ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ تمہارا وہاں کے مسلمانوں کے ساتھ روزے و افطار میں اختلاف کرنا تشویش وانتشار اور سوال جواب کے سلسلے کی دعوت اور نزاع واختلاف کو بھڑکانے کا باعث ہے؛ جب کہ اسلامی شریعت ِکاملہ اتفاق و اتحاد اور ایک دوسرے سے تقویٰ و نیکی میں تعاون پر ابھارتی ہے اور ترکِ اختلاف کی تعلیم دیتی ہے ۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے اسی سلسلے کے ایک سوال کے جواب میں ایک اور فتوے میں لکھا ہے کہ
’’ علی المسلم أن یصوم مع الدولۃ التي ھو فیھا و یفطر معھا لقول النبي صلی اللہ علیہ و سلم » الصوم یوم تصومون والفطر یوم تفطرون والأضحیٰ یوم تضحون۔« واللّٰہ أعلم۔ ‘‘(۱)
p: مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اس ملک کے لوگوں کے ساتھ روزہ رکھے اور افطار کرے، جس میں وہ رہتا ہے ؛کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ : روزہ اس دن ہوگا، جس میں تم روزہ رکھو اور افطار اس دن، جس میں تم افطار کرو اور قربانی اس دن، جس میں تم
------------------------------
(۱) فتاویٰ الشیخ ابن باز: ۳/۱۷۵