باسناد حسن ، فأنت و إخوانک مدۃ وجودکم في الباکستان ینبغي أن یکون صومکم معھم حین یصومون ، و افطارکم معھم حین یفطرون ، لأنکم داخلون في ھذا الخطاب ، و لأن الرویۃ تختلف بحسب اختلاف المطالع ، و قد ذھب جمع من أھل العلم منھم ابن عباس ص إلیٰ أن لأھل کل بلدۃ رؤیتھم ۔ الأمر الثاني : أن في مخالفتکم المسلمین لدیکم في الصوم والإفطار تشویشاً و دعوۃً للتساؤل والاستنکار وإثارۃً للنزاع والخصام ، والشریعۃ الإسلامیۃ الکاملۃ جاء ت بالحث علی الاتفاق والوئام والتعاون علی البر والتقویٰ ، و ترک النزاع والخلاف الخ ‘‘۔(۱)
p: اس سلسلے میں پاکیزہ شریعت کا جو حکم ہمارے سامنے واضح ہوا، وہ یہ ہے کہ آپ پر اپنے یہاں کے مسلمانوں کے ساتھ روزہ رکھنا واجب ہے،اس کی دو وجوہ ہیں : ایک یہ کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ : ’’روزہ اس دن ہے،جس دن تم (مسلمان)روزہ رکھو اور افطار یعنی عید اس دن ہے، جس دن تم مسلمان افطار کرو اور قر بانی اس دن ہے، جس دن تم قربانی کرو‘‘۔ اس حدیث کو ابوداود رحمہ اللہ وغیرہ نے سندِ حسن سے روایت کیا ہے؛ لہٰذا آپ اور آپ کے بھائی جب تک پاکستان میں ہیں ، آپ پر ضروری ہے کہ وہاں کے مسلمان جب روزہ رکھیں ، اس وقت ان کے ساتھ روزہ رکھیں اور وہ
------------------------------
(۱) مجموعۃ فتاویٰ ابن باز: ۱۵/ ۱۰۳- ۱۰۴