مگر یہاں وہ قاعدۂ فقہیہ یاد رکھنا چاہیے کہ مطلع صاف نہ ہونے کی صورت میں رمضان کے لیے ایک ثقہ یا مستورالحال کی خبر کافی ہے؛لہٰذا مطلع صاف نہ ہونے کی صورت میں ٹی- وی و ریڈیو سے ایک کی رؤیت کی خبر آئے، توکافی ہے؛ لیکن مطلع صاف ہو، تو متعدد اشخاص کی خبر ضروری ہے ؛لہٰذا اگر ریڈیو سے اعلان میں یہ کہا گیا ہو کہ ایک جم ِ غفیر نے فلاں مقام پر چاند دیکھا ہے، تو وہ معتبر ہے، ورنہ نہیں ۔
رمضان کے علاوہ دوسرے مہینوں کے چاند کے لیے شہادت کا ہونا ضروری ہے؛ اس لیے عیدین کے چاند کی خبربہ ذریعے ٹی- وی اور ریڈیو کے معتبر نہ ہوگی؛ کیوں کہ شہادت اس کوکہتے ہیں کہ شہادت دینے والا رو بہ رو حاضر ہو کر گواہی دے۔ (۲)
اور ریڈیو اور ٹی- وی میں یہ بات حاصل نہیں ہوتی ،حضرت مفتی صاحبؒ لکھتے ہیں :
’’ ہلالِ رمضان کے علاوہ ہلالِ عیدین اور دوسرے اہلّہ (ہلال کی جمع)کے معاملے میں باتفاقِ فقہا، شہادت شرط ہے اور شہادت کی شرائط میں سے سب سے بڑی شرط’’ شہودِ شاہد‘‘، یعنی عدالت کے سامنے گواہ کا حاضر ہونا ہے، جو ریڈیو کی خبرمیں مفقود ہے؛ لہٰذا ریڈیو کی خبر پر عید یا افطار کرنا درست نہیں ہو سکتا؛ اگر چہ خبر دینے والے کتنے ہی ثقہ اور عالم کیوں نہ ہوں ۔‘‘(۱)
کسی کو یہ شبہ نہ ہو کہ ٹی- وی میں روبہ رو حاضر ہو کر گواہی ہو سکتی ہے؛کیوں کہ عرفِ
------------------------------
(۲) قال الشیخي زادہ : وفي العنایۃ : وفي اصطلاح أھل الفقہ عبارۃ عن إخبار صادق في مجلس الحاکم بلفظۃ ’’ الشھادۃ ‘‘۔ (مجمع الانھر:۳/۲۵۸)
(۱) امداد المفتین:۴۸۴