عام میں بھی اور شرعی اصطلاح میں بھی،اس حاضری کا نام شہادت نہیں ہے؛اسی لیے اگر کوئی شخص اپنا بیان ویڈیو کیسٹsette) (Video Casمیں بھر کر عدالت میں بھیج دے، تو اس کا نام شہادت نہ ہوگا؛حالاں کہ وہاں بھی اس کی تصویر ہوتی ہے؛ مگر اس کی بنیاد پر کسی بھی عدالت گاہ میں فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔
البتہ اگر کسی جگہ باقاعدہ شہادت کی بنیاد پر علما یا ہلال کمیٹی نے عید کا فیصلہ کردیا ہو اور اس فیصلے کا اعلان ریڈیو یا ٹی- وی پر ہو جائے، تو جس شہر کے قاضی یا ہلال کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے، اس شہر اور اس کے آس پاس کے مضافات و دیہات کے لوگوں کو اس اعلان پر عید کرنا بھی درست ہے؛ کیوں کہ یہ شہادت نہیں ؛ بل کہ شہادت کے بعد علما نے جو فیصلہ کیا ہے، اس کا اعلان ہے اور اس کے لیے اتنی با ت کافی ہے کہ معتبر و ثقہ لوگ پوری احتیاط کے ساتھ اعلان کریں ۔(۲)
پھر علماکا یہ فیصلہ چوں کہ وہیں تک نافذ ہوتا ہے، جہاں تک ان کو ولایت حاصل ہو؛ اس لیے جس جگہ کے علما یا ہلال کمیٹی نے عید کا فیصلہ کیا ہے ، یہ فیصلہ انہی حدود تک نافذ ہو گا؛ جہاں تک ان کو ولایت حاصل ہے ،ان حدود کے باہر کے لوگوں کے لیے یہ فیصلہ نافذنہ ہو گا؛ چناں چہ مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’کراچی ریڈیو کی نشر کردہ خبر پر اہلِ کراچی و متعلقات عید کر سکتے ہیں ، بہ شرطے کہ ریڈیو نے علماکا فیصلہ نقل کرکے اعلان کیا ہو، دوسرے شہروں میں اس کی خبر پر عید منانے اور افطار کرنے کی پھر بھی کوئی وجہ نہیں ۔‘‘ (۱)
------------------------------
(۲) تفصیل کے لیے دیکھو:جواہر الفقہ: ۱/۴۰۲، ۴۰۳؛آلاتِ جدید کے شرعی احکام : ۱۸۹ ، رؤیتِ ہلال از مولانا میاں صاحبؒ : ۱۰۰
(۱) امداد المفتین:۴۸۴