چناں چہ حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ فرما تے ہیں :
’’(خبر و اطلاع )اگر کسی ریڈیو میں علما کے فیصلے کے مطابق ثقہ لوگوں کے انتظام سے نشر کی جائے،جس میں مغالطہ اور بے احتیاطی کا خطر ہ نہ ہو ،دوسرے شہروں میں جہاں خبر سنی جائے، اس کا قبول کر لینا اور اس خبر ِثقہ کی بنا پر اپنی بستی میں روزے کا اعلان کردینا جائز ہے؛ لیکن اس پر عمل سے پہلے یہ تحقیق ضروری ہے کہ جن نشر گاہوں سے یہ خبر نشر ہوئی ہے، وہاں اس کامعقول انتظام ہے کہ بدون علما کے فیصلے کے کوئی خبر ہلال کے متعلق نشر نہیں کی جاتی ؟اور جب تک اس کی تحقیق نہ ہو، اس کا قبول کرنا درست نہیں ۔‘‘(۱)
اس میں صرف ریڈیو کا ذکر ہے ؛ لیکن چوں کہ ٹی- وی اور ریڈیو میں خبر کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں ؛ اس لیے ٹی- وی کے بارے میں بھی یہی شرط معتبر ہوگی۔
مذکورہ بالا شرائط کے مطابق اگر کسی ریڈیو یا ٹی- وی سے ہلال کی خبر آئے، تو وہ رمضان کے ثبوت کے لیے معتبر مانی جائے گی ،مفتی صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’صحیح اور معمول بھی یہی ہے کہ ہلالِ رمضان کی خبر میں چوں کہ شہادت شرط نہیں ؛ اس لیے جس جگہ خبر دینے والے کی آوازجائے اور اس کا ثقہ ہو نا معلوم ہو، تو دوسرے شہروں میں اس پر عمل کرنا جائز ہے۔‘‘(۱)
------------------------------
(۱) امداد المفتین : ۴۷۷
(۱) امداد المفتین: ۴۸۳