لہٰذا ہوائی جہاز کی رؤیت میں بھی یہی حکم ہوگا کہ مطلع اگر صاف نہ تھا اور عید کا چاند ہے، تو دو شخصوں کی گواہی ضروری ہے یا ایک مرد اور دو عورتوں کی۔
مطلع اگر صاف ہو،ابر آلود و غبار آلود نہ ہو، تو ہوائی جہاز کی خبر معتبر نہیں ،نہ رمضان کے چاند کے لیے اور نہ عید کے چاند کے لیے؛ کیوں کہ مطلع کے صاف ہونے کی صورت میں حضراتِ فقہا نے رمضان و عید، دونوں کے چاند کے لیے ایک جمِ غفیر کا دیکھنا اور اطلاع دینا ضروری قرار دیا ہے۔(۳)
اور جمِ غفیر کی تعریف میں علامہ صدر الشریعہ رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے کہ
وہ ایسا بڑا مجمع ہے کہ اس کی خبر سے علمِ یقینی حاصل ہوجائے اور ان سب کا جھوٹ پر اتفاق، عقل تسلیم نہ کرے ۔(۱)
اور در مختار میں لکھا ہے کہ
’’ظنِ غالب ‘ ‘اس مجمع کی خبر سے حاصل ہوجائے ‘‘۔(۲)
اور یہی صحیح قول ہے ،اس سے اتنی بات معلوم ہو گئی کہ مطلع کے صاف ہونے کی حالت میں ایسی خبر درکار ہے، جس سے یقین نہ سہی ،کم از کم غالب گمان اس بات کا حاصل ہوجائے کہ’’ چاند ہوگیا‘‘ ، اس میں ایسا شک وتردد نہ رہے کہ ظنِ غالب کے
------------------------------
(۳) مصدرِ سابق
(۱) شرح الوقایۃ: ۷۵
(۲) [یقع العلم ]الشرعي وھو غلبۃ الظن بخبرھم ۔(الدر المختار مع الشامي: ۳/۵۶ ۳ )
وإن لم یکن بالسماء علۃ فیھما ، یشترط أن یکون فیھما الشھود جمعاً کثیراً یقع العلم بخبرھم ؛ أي غالب الظن لا الیقین۔ (البحر الرائق: ۲/۴۶۸)