جہاز کی رؤیت معتبر ہے ،اس میں رمضان مبارک کا چاند ہو اور مطلع ابر آلود ہو، تو ایک معتبر،ثقہ یامستور الحال آدمی کی خبر کافی ہے؛ کیوں کہ مطلع کے ابر آلود ہونے کی صورت میں ،رمضان کے چاند کے لیے ایک ثقہ و عادل آدمی کی خبر معتبر ہوتی ہے۔ (۲)
اسی طرح صحیح قول کے مطابق اس شخص کی خبر بھی یہاں معتبر ہے، جس کافسق ظاہر نہ ہو اور وہ مستور الحال ہو۔(۱)
چوں کہ مطلع ابر آلود ہونے کی صورت میں عید کے چاند کے لیے دو ثقہ مردوں کی یا ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی ضروری ہے، جیسا کہ کتب ِفقہ میں مصرح ہے۔ (۲)
------------------------------
(۲) إن کان بالسماء علۃ ، فشھادۃ الواحد علی ھلال رمضان مقبولۃ ؛ إذا کان عدلاً مسلماً عاقلاً بالغاً حراً کان أو عبداً ذَکَراً کان أو أنثیٰ۔
( الفتاوی الہندیۃ :۱/۲۱۷- مراقي الفلاح :۲۳۵-۲۳۶)
(۱) وأما مستورالحال فالظاھر أنہ لا تقبل شھادتہٗ ۔ وروی الحسنُ عن أبيحنیفۃ رحمہ اللہ أنہ تقبل شھادتہ ، وھو الصحیح ، کذ ا في المحیط۔
(الفتاویٰ الہندیۃ :۱/۲۱۷)
وفي الدر: [للصوم مع علۃ کغیم ] وغبار [خبر عدل ] أو مستور علی ماصححہ البزازي۔ (الدر المختار مع الشامي : ۳/۳۵۲، مراقي الفلاح :۲۳۶)
(۲) ویلتمس ھلال شوال في تاسع وعشرین من رمضان، وإن کان بالسماء علۃ لا تقبل إلا شھادۃ رجلین أو رجل وامرأتین ۔ (الفتاوی الھندیۃ :۱/۲۱۸)
[وشرط للفطر،مع العلۃ ]أي من غیم وغبار ودخان [نصاب الشھادۃ ] ھو رجلان أو رجل و امرأتان۔
(الدرالمختار مع الشامي :۳/۳۵۳-شرح الوقایۃ :۷۵،الجوہر ۃ النیرۃ :۲۱۱ ؍ ا- البحر الرائق : ۲/۲۶۶)