زمین والوں کی نظریں پہنچ ہی نہ سکیں ، تو اس چاند کا اعتبار نہ ہوگا۔
وجہ اس کی وہ ہے،جوحضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ نے بیان کی ہے کہ
شرعاً رؤیت وہی معتبرہے، کہ زمین پررہنے والے اپنی آنکھوں سے اس کودیکھ سکیں ۔(۳)
اسی بات کواورزیادہ وضاحت سے حضرت مفتی رحمہ اللہ صاحب نے اپنے فتاویٰ میں بیان کیاہے کہ
’’ہوائی جہازکے ذریعے رؤیت ِہلال کی صورت میں بہت ممکن ہے کہ ہوائی جہاز اتنی بلندی پرپہنچ گیاہو،جہاں مطلع بدل جاتاہے اور ظاہر ہے کہ دوسرے مطالع کاچاندتومغربی جانب میں پرواز کرکے اٹھائیس ۲۸/تاریخ کوبھی دیکھاجاسکتاہے،ایسی صورت میں مشہور اختلافی مسئلہ (اختلافِ مطالع معتبر ہے یا نہیں )سامنے آئے گا؛ لیکن محققینِ حنفیہ کا فتویٰ یہ ہے کہ اختلافِ مطالع کا اعتبار کرنا چاہیے، -بنائً علیہ -جو شہادت بہ بذریعے ہوائی جہاز، بلادِ بعیدہ سے یا اتنی بلندی سے آئے، جہاں اختلافِ مطالع ہو سکتا ہے ؛وہ شہادت اس جگہ کے لیے قابلِ قبول نہیں ۔(۱)
الغرض! بہت زیادہ بلندی کی رؤیت معتبر نہیں ہوگی ،جس صورت میں ہوائی
------------------------------
(۳) آلاتِ جدیدہ کے شرعی احکام :۱۸۶
نیز ’’ مجلسِ تحقیقاتِ شرعیہ ‘‘ لکھنؤ کے اجلاس، منعقدہ /۳،۴/مئی ۱۹۶۷ء کی تجویزمیں بھی یہی کہاگیاہے۔ (رؤیت ِہلال :مولانامحمد میاں صاحب:۱۰۳ )
(۱) امداد المفتیین:۴۸۲