نہیں ہو سکتی ؛ لہٰذا اگر کسی جگہ کی نمازِ تراویح ٹی- وی کے پردے پر دکھائی جائے اور کوئی اس کو دیکھ کر اس کی اقتدا کرے، تو یہ درست نہیں ہے ۔
اگر کوئی یوں کہے کہ ہم اقتدا تو مثلاًکعبۃاللہ کے امام کی کر رہے ہیں ،یہ محض واسطہ ہے، جیسے لوڈ اسپیکر(Loudspeaker) کا واسطہ ہوتا ہے؟ تو یہ بھی صحیح نہیں ؛ کیوں کہ حسبِ تصریح ِفقہا، امام و مقتدی کا ایک ہی مکان میں ہو نا اقتدا کے صحیح ہونے کے لیے شرط ہے، ورنہ اقتدا صحیح نہ ہوگی ۔
’’ نور الإیضاح ‘‘میں ہے :
’’ وأن لا یفصل بین الإمام والمأموم صف من النساء، وأن لا یفصل نھر یمر فیہ الزورق ولاطریق تمرفیہ العجلۃ۔(۱)
p: اقتدا کے صحیح ہو نے کی شرط یہ ہے کہ امام اور مقتدی کے درمیان عورتوں کی صف فصل نہ کرے اور یہ کہ کوئی ایسی نہر بھی فصل نہ کرے، جس میں چھوٹی کشتی چل سکے یا ایسا راستہ بھی نہ ہو، جس میں گاڑی چل سکے ۔
’’الدر المختار ‘‘ میں ہے:
قال: صلاۃ المؤتم بالإمام بشرط عشرۃ …واتحاد مکانھما وصلا تھما۔‘‘(۲)
اس سے معلوم ہواکہ امام ومقتدی کے درمیان اگرایک گاڑی کایاایک نہر کاراستہ بھی حائل ہوگا،تواقتدا صحیح نہ ہوگی،اب ٹی-وی دیکھنے والے اورٹی-وی پر نشرہونے والی نمازکے امام پرغورکروکہ ان دونوں میں کتنے راستے ،کتنی نہریں حائل
------------------------------
(۲) الد ر المختار مع الشامي:۲/۲۸۴-۲۸۵