اگریہ لوگ کھاپی سکتے ہیں ، توان کے لیے کھانافراہم کرنابھی کوئی غلط کام نہ ہوناچاہیے؛ لہٰذا ہوٹل والااس نیت سے ہوٹل چلائے کہ اس قسم کے لوگ،جن کوشریعت نے اجازت دی ہے کہ وہ رمضان میں روزہ نہ رکھیں ،وہ کھائیں پئیں ، تو اس میں کوئی قباحت نہیں معلوم ہوتی اور شہروں کاحال یہ ہے کہ وہاں دن رات ہزاروں مسافرآمدورفت کرتے ہیں ؛نیز بہت سے بڑے بڑے ہسپتال شہروں میں ہوتے ہیں ،جہاں مریضوں کے ساتھ تیماردارلوگ رہتے ہیں ،ان میں بھی بہت سے دوسرے شہروں اورعلاقوں سے آئے ہوئے ہوتے ہیں اور مسافرہوتے ہیں ایسے لوگوں کی سہولت کے لیے جب شریعت نے روزہ نہ رکھنے کی اجازت دی ہے، توان لوگوں کوکھانے کی فراہمی غلط کیوں ؟ اوریہ سب محض خیالات نہیں ؛ بل کہ واقعات ہیں ؛لہٰذا میری رائے میں رمضان میں ہوٹل چلانافی نفسہٖ کوئی غلط نہیں اور بندرکھنا واجب نہیں ۔
البتہ ہوٹل والوں کوچاہیے کہ رمضان میں کھانے کی جگہ پرپردوں کااہتمام وانتظام کریں اورایک بورڈ پر یہ اعلان لکھ دیں کہ
’’ یہاں صرف ان کے لیے کھانے کاانتظام ہے، جن کوروزہ رکھنے سے کوئی شرعی عذر ہے؛ لہٰذا بے عذر کوئی صاحب زحمت نہ فرمائیں ‘‘۔
اس کے بعد بھی اگرکوئی شخص بلاعذر آتااورکھاتاہے، توہوٹل والے پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں اورپردوں کی بات اس لیے عرض کی گئی کہ فقہانے صاحبِ عذرکوبھی چھپ کرکھانے کی ہدایت فرمائی ہے،اگرچہ ایک قول یہ ہے کہ علی الاعلان اورسب کے سامنے بھی کھاسکتاہے؛مگراحتیاط اسی میں ہے کہ چھپ کرکھائے ؛لہٰذا