اور دوا یاتیل کان میں داخل ہو نے کی صورت میں روزے کے فاسد ہونے کی وجہ یہی بتائی ہے کہ کانوں کے ذریعے یہ دوا یا تیل جو صالح للبدن (بدن کے لیے مفید)ہے اور کسی صالح للبدن چیز کا جوف میں منفذِ اصلی سے پہنچنا،مفسدِ صوم ہے اور اسی سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ اگر ناک کی دوا یا تیل جوف تک نہ پہنچے، تو روزہ فاسد نہیں ہوتا ؛اسی لیے فقہا نے لکھا ہے کہ ناک میں کوئی خشک دوا ڈالی جائے، تو روزہ نہیں ٹوٹتا اور اگر سیال دوا ڈالی جائے، تو ٹوٹ جاتا ہے ؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ عموماً سیال چیز اندر جا کر جوف تک اپنا راستہ بنا لیتی ہے ، بر خلاف خشک دوا کے کہ وہ جوف تک عموما ًنہیں پہنچتی ۔ اور اسی پر علامہ شامی رحمہ اللہ نے ’’ فتح القدیر‘‘ کے حوالے سے یہ وضاحت نقل کی ہے کہ
اصل مسئلہ یہ ہے کہ ناک کی دوا جوف تک پہنچے، تو روزہ فاسد ہو گا ورنہ نہیں ؛ لہٰذا اگر خشک دوا کے جوف تک پہنچنے کا یقین ہو جائے، تو اس صورت میں بھی روزہ فاسد ہو جائے گا اور اگر سیال دوا کسی وجہ سے نہ پہنچے تو فاسد نہ ہو گا ۔ (۱)
------------------------------
وفي البحر: أو أقطر في أذنہٖ أفطر۔(البحرالرائق :۲/۴۸۷) [والدھن مفسد للصوم ، أما الماء فاختلف في کونہٖ مفسداً للصوم ، فاختار في الھدایۃ عدم الإفطار سواء دخل بنفسہٖ أو أدخلہٗ ، وصححہ في المحیط، وفي فتاوی قاضی خان : إن خاض الماء فدخل أذنہ لا یفسد ، وإن صب الماء في أذنہٖ فالصحیح أنہ یفسد۔(کذا في البحر:۲/۴۸۷ ، وفي الشامي:۳/۳۶۷،وفي المراقي: ۲۴۵ )
(۱) في الدر المختار :( فوصل الد واء حقیقۃ ) قال الشامي: أشار إلی أن ماوقع
في ظاھر الروایۃ من تقیید الخ۔ (الشامي:۳/۳۷۶)
قال ابن نجیم : لأنہٗ وصل إلی الجوف۔ (البحر الرائق : ۲ / ۲۷۸)