نص سے ثابت ہے ؟اس کاجواب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے بعض روایات میں اس کاثبوت ملتاہے ،جیسے’’ بیہقی ‘‘نے روایت کیاہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سرمہ لگاتے تھے، اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم روزے سے ہو تے ۔(۱)
اس حدیث پر محدثین نے نکارت اورضعف کاحکم لگایاہے ؛کیوں کہ اس کے ایک راوی’’ محمد بن عبیداللہ‘‘ کے بارے میں جرح کی گئی ہے کہ’’ منکرالحدیث ‘‘ہیں ؛ مگر علامہ ظفراحمد عثمانی رحمہ اللہ نے لکھاہے کہ امام حاکم ابوعبد اللہ رحمہ اللہ نے ان کی توثیق کی ہے ۔(۲)
’’ ناصر الدین البانی ‘‘نے اس حدیث کو’’صحیح لابن خزیمۃ ‘‘کے حوالے سے نقل کرکے اس پر’’ضعف ‘‘کاحکم لگایاہے اورعلامہ ہیثمی رحمہ اللہ سے نقل کیاہے کہ محمد بن عبید اللہ کی توثیق کی گئی ہے ۔(۳)
ٍٍغرض یہ کہ یہ حدیث صحیح تونہیں ہے؛ مگراتنی ضعیف بھی نہیں کہ ناقابلِ احتجاج ہو؛بل کہ ایک درجے میں قابلِ احتجاج ہے اورپھر بعض اور احادیث سے اس کی تائید ہوتی ہے؛چناں چہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے حضرت انس بن مالک ص سے روایت کیاہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا اورعرض کیاکہ میری آنکھ میں کچھ تکلیف ہے ،کیامیں روزے کی حالت میں سرمہ لگاسکتا
------------------------------
(۱)روی محمد بن عبید اللّٰہ عن جدہ أن النبي صلی اللہ علیہ و سلم کان یکتحل بالإثمد وھو صائم ۔ (البیہقي:۴/۴۳۶، الرقم،۸۲۵۵)
(۲) إعلاء السنن :۹/۱۱۷
(۳) سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ :۴/۴۹