وضاحت کردی کہ یہ مسائل فقہ سے متعلق نہیں ؛بل کہ علمِ تشریح سے تعلق رکھتے ہیں ، اس سے جوثبوت ہوگا،اسی پرمسئلۂ شرعیہ کاانطباق ہوگا؛چناں چہ صاحبِ ’’ہدایہ ‘‘نے یہ مسئلہ بیان فرمایاہے کہ
’’ اگرکوئی اپنے ذَکرمیں قطرہ ٹپکالے، توروزہ فاسدنہ ہوگا-اس کے بعدفرماتے ہیں کہ- یہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک مسئلہ ہے اورحضرت ابویوسف رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ روزہ فاسد ہوجائے گا۔
اس کے بعدفرماتے ہیں کہ
’’گویاکہ امام ابویوسف رحمہ اللہ کے نزدیک یہ بات ثابت ہوگئی تھی کہ ذکر(پیشاب گاہ)اور جوف کے درمیان منفذہے اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک یہ ثابت ہوگیاتھاکہ ان دونوں کے مابین مثانہ حائل ہے اور یہ تحقیق فقہ کے باب سے متعلق نہیں ہے۔‘‘ (۱)
اور’’ فتاوی خانیہ ‘‘میں ہے:
’’ لأبي حنیفۃ رحمہ اللہ أن المثانۃ لیس لھا منفذ ، وإنما یخرج البول منھا بطریق الترشح ؛وھذا الکلام یرجع إلی الطب ‘‘۔(۲)
------------------------------
(۱) صاحبِ ہدایہ کی پوری عبارت یہ ہے :
’’ولو أقطر في إحلیلہ لم یفطرعند أبي حنیفۃ رحمہ اللہ وقال أبو یوسف رحمہ اللہ : یفطر۔ وقول محمد رحمہ اللہ مضطرب فیہ ، فکأنہٗ وقع عند أبي یوسف أن بینہ وبین الجوف منفذاً ، ولھٰذا یخرج منہ البول ، ووقع عند أبي حنیفۃ أن المثانۃ بینھما حائل ، و البول یترشح منہ ، وھذا لیس من باب الفقہ ‘‘۔ (الہدایۃ :۲/۲۶۴ )
(۲) فتاوی خانیۃ علیٰ ہامش الھندیۃ :۱/۲۱۱