اب آپریشن کی زیر ِبحث صورت پر غور کیجیے کہ یہا ں روزے کو فاسد کرنے والی ان دو باتو ں میں سے کوئی بات پائی جا رہی ہے یا نہیں ؟ظاہر ہے کہ یہا ں دونوں باتیں پائی جا رہی ہیں :ایک تو وہ شخص خود آپریشن کرانے کو تیار ہوکر گویا یہ فعل خود کر رہا ہے اور دوسرے اس میں اس کا بڑا فائدہ بھی ہے ؛ لہٰذا زیر ِبحث صورت میں جب کہ آپریشن کرکے کوئی مصنوعی یا حیوانی یا انسانی عضو اندر رکھا جائے گا ، روزہ فاسد ہوجائے گا۔ معا صر عالم مولا نا خا لد سیف اللہ رحمانی صاحب نے بھی ’’جدید فقہی مسائل‘‘ میں اسی کو اختیار کیا ہے ۔
اور اگر یہ شخص آپریشن کے لیے راضی نہ تھا؛ بل کہ جبراً آپریشن کردیا گیا اور پیٹ یا دماغ کے جوف میں کوئی عضو لگا دیا گیا ،یا سوتے ہوئے شخص کے ساتھ ایسا معاملہ کیا گیا ،تب بھی اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا اور اس کی نظیر فقہ کا یہ جزئیہ ہے کہ
’’اگر کسی کے حلق میں کوئی چیز جبراً یااس کے سونے کی حالت میں داخل کی گئی، تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور صرف قضا لازم ہوگی ۔ ‘‘ (۲)
اس کی وجہ علامہ شامی رحمہ اللہ یہ لکھتے ہیں کہ
’’اس میں اس کا نفع اور فائدہ ہے ‘‘ ۔(۱)
پس معلوم ہوا کہ اوپر روزے کے فاسد ہونے کی جو دو وجہیں بیان ہوئی ہیں ، ان میں سے ایک کا پایا جانا کافی ہے ؛لہٰذا اس صورت میں اگر چہ پہلی وجہ تو نہیں ہے؛
------------------------------
(۲) قال الشامي: وحاصلہٗ أن الإفساد منوط ، إذاکان بفعلہٖ أوفیہ صلاح لبدنہ۔
(الشامي:۳/۳۶۸)
(۱) قال : لأن فیہ صلاحہٗ ۔ (الشامي:۳/۳۶۸)