ہے ،وہ یہ ہے کہ :
اگر کسی شخص کو نیزہ لگا اور جوف تک پہنچ گیا اور جوف ہی میں اس کورہنے دیا گیا، تو بعض فقہا کے نزدیک اس شخص کا روزہ فاسد ہوجائے گا اور بعض کے نزدیک فاسد نہ ہوگا اور اس سلسلے میں صحیح اسی کو بتا یا گیا ہے کہ فاسد نہ ہو گا ۔(۱)
بالکل یہی صورت اس کی بھی ہے ؛لہٰذا اس میں بھی بہ ظاہر اختلاف ہونا چا ہیے اور صحیح قول پر روزہ فاسد نہ ہو نا چا ہیے؛مگر ذرا تدبر و تعمق سے کام لیا جائے، تو معلو م ہو گا کہ آپریشن کی زیرِبحث صورت میں صحیح قول پر فاسد ہو نا چاہیے؛ کیوں کہ فقہا کی زیر ِِ بحث صورت میں روزے کے فاسد نہ ہو نے کو اس لیے صحیح قرار دیا گیا ہے کہ
’’لأنہٗ لم یوجد منہ الفعل ، ولم یصل إلیہ ما فیہ صلاحہٗ ‘‘۔
اس روزہ دار کی طرف سے یہ کام نہیں پایا گیا (بل کہ دوسرے نے اس کونیزہ مارا ہے )اور اس کو ایسی چیز نہیں پہنچی ہے، جو اس کے فائدے کی ہو) ۔(۲)
اس سے معلوم ہواکہ اس صورت میں روزے کو صحیح قول پر فاسد نہ قرار دینا، اس وجہ سے ہے کہ اس میں فاسد ہونے کی وجہ نہیں پائی گئی اور فاسد ہو نے کی وجہ دو باتوں میں سے ایک ہے ،یا تو فعل خود اس سے صادر ہوا ہو ،یا اس چیز میں اس کے بدن کا کوئی فائدہ ہو ۔(۱)
------------------------------
(۱) بزازیۃ علیٰ ھامش الہند یۃ : ۴/ ۹۸
(۲) ردالمحتار: ۳/۳۶۸، فتا ویٰ قاضي خان علیٰ ھامش الہندیۃ: ۱/ ۲۰۹
(۱) قال الشامي:ویفسد أیضا فیما لو أوجر مکرھاً أو نائماً۔ (الشامي:۳/۳۶۸ )