أصلیاً ، فما وصل إلیٰ جوف الرأس یصل إلیٰ جوف البطن ‘‘ ۔(۱)
الغرض! ان سب سے یہ بات واضح طور پر معلوم ہوتی ہے کہ محض کسی چیز کے بدن میں پہنچنے یا پہنچانے سے روزہ فاسد نہیں ہو جاتا؛بل کہ اس وقت فاسد ہوتا ہے،جب کہ دو باتیں پائی جائیں :ایک یہ کہ وہ چیز جوفِ بطن میں پہنچے اور دوسرے یہ کہ ’’منفذ ِاصلی‘‘ کے ذریعے پہنچے۔
اس سلسلے میں ’’بدائع الصنائع ‘‘ میں علامہ کاسانی رحمہ اللہ کی ایک عبارت بالکل صاف وواضح ہے ،وہ فرماتے ہیں :
’’ وما وصل إلی الجوف أو الدماغ من المخارق الأصلیۃ ، کالأنف والأذن والدبر بأن استعط أو احتقن أو أقطر في أذنہٖ ، فوصل إلی الجوف أو الدماغ ، فسد صومہٗ ۔ أما إذا وصل إلی الجوف ، فلا شک فیہ لوجود الأکل من حیث الصورۃ ؛ وکذا إذا وصل إلی الدماغ لأن لہٗ منفذاً إلی الجوف ، فکان بمنزلۃ زاویۃ من زوایا الجوف ۔۔۔۔۔۔ وأما ما وصل إلی الجوف أو الدماغ من غیر المخارق الأصلیۃ بأن داوی الجائفۃ والآمۃ ، فإن داواھا بدواء یابس لا یفسد ؛ لأنہ لم یصل إلی الجوف ولا إلی الدماغ ولو علم أنہٗ وصل یفسد في قول أبي حنیفۃ رحمہ اللہ ‘‘۔(۲
------------------------------
(۱) الشامي: ۳/۳۷۶
(۲) بدائع الصنائع: ۲/۲۲۷