یقول الأطباء ‘‘۔(۱)
معلوم ہوا کہ اس مسئلے میں اختلاف در اصل جوفِ بطن و مثانے میں منفذ کے ہونے اور نہ ہونے میں اختلاف پر مبنی ہے ، اس سے اتنی بات معلوم ہو گئی کہ اگر امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے نزدیک بھی یہ بات ثابت ہوجاتی کہ ان دو کے درمیان منفذ نہیں ہے، تو وہ بھی یہی کہتے کہ اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا اور امام ابو حنیفہ و امام محمد رحمہ اللہ کے نزدیک یہ محقق ہو جاتا کہ دونوں میں منفذہے، تو وہ بھی یہی فرماتے کہ روزہ فاسد ہو جائے گا ۔
الغرض ! یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ مخارقِ اصلیہ ومنافذ ِاصلیہ سے جو چیز ڈالی جائے اور وہ جوفِ معدہ یا جوفِ دماغ میں پہنچ جائے، وہی مفسد ِصوم ہے؛ بل کہ فقہاکے کلام سے یہ بات بھی صاف ہوجاتی ہے کہ کسی چیز کے مفسد ِصوم ہو نے میں اصل جوفِ معدہ ہے کہ اگر اس میں کوئی چیز پہنچ جائے، تو روزہ فاسد ہوگا اور جوفِ دماغ میں پہنچنے کو اس لیے مفسد ِصوم ماناگیا ہے کہ جوفِ معدہ اور جوفِ دماغ کے مابین بھی منفذِاصلی موجود ہے ؛لہٰذا جو چیز دماغ میں پہنچے گی،وہ اس منفذ کے ذریعے معدے میں بھی پہنچ جائے گی ۔
علامہ ابن نجیم مصری رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ
’’ وفي التحقیق : أن بین الجوفین منفذاً أصلیاً، فما وصل إلی جوف الرأس یصل إلی جوف البطن ‘‘۔(۲)
اور شامی رحمہ اللہ نے اسی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ
’’ قال في البحر: و التحقیق أن بین الجوفین منفذاً
------------------------------
(۱) الشامي: ۳/۳۷۲
(۲) البحر الرائق: ۲/۴۸۸