ہے یا نہیں ؟ اس میں اختلاف ہے ؛امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ان دونوں میں کوئی راستہ و منفذ نہیں ہے؛جب کہ امام ابویوسف کہتے ہیں کہ ان میں منفذ ہے ۔
یہاں قابل ِغور بات یہ ہے کہ یہ بات ہر کس و ناکس محسوس کرتا ہے کہ پیشاب معدے ہی سے چل کر مثانے میں آتا ہے ،امام ابو یوسف رحمہ اللہ نے اس سے یہ سمجھا کہ دونوں کے درمیان منفذ ہے؛ اس لیے پیشاب معدے سے مثانے میں آتا ہے؛ مگرامام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے کہا کہ نہیں ؛ بل کہ پیشاب کا معدے سے مثانے میں آنا منفذ سے نہیں ؛بل کہ مسامات سے ہوتا ہے ، وہ مسامات سے رس کر مثانے میں جمع ہوتا ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ پیشاب واپس معدے میں نہیں جا سکتا ،اگر وہاں منفذ ہوتا، تو جس طرح آیا تھا اسی طرح واپس بھی جا سکتا ؛مگر ایسا نہیں ہے ۔
ابن نجیم مصری نے اسی مسئلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ
’’ وھو مبني علی أنہٗ ھل بین المثانۃ والجوف منفذ أم لا؟ وھو لیس باختلاف فیہ علی التحقیق ، فقالا: لا! ووصول البول من المعدۃ إلی المثانۃ بالترشح ، ومایخرج رشحاً لا یعود رشحاً، کأجرۃ إذا سُدّ رأسھا ، وألقیٰ في الحوض یخرج منھا الماء ، ولا یدخل فیھا ‘‘۔ (۱)
اور شامی رحمہ اللہ نے کہا کہ
’’ والاختلاف مبني علیٰ أنہٗ ھل بین المثانۃ والجوف منفذ أو لا؟ وھو لیس باختلاف علیٰ التحقیق والأظھر أنہٗ لا منفذ لہٗ ، وإنما یجتمع البول فیھا بالترشح کذا
------------------------------
(۱) البحر الرائق: ۲/۴۸۸