مفسدِ صوم ہے ،اسی لیے سرمہ اگرچہ آنکھوں میں ڈالنے کے بعد حلق میں محسوس ہو ،اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ۔
(۲) فقہا نے روزے کی حالت میں سر میں تیل ڈالنے اور اعضائے بدن پر تیل لگانے کو جائز کہا ہے ؛ حال آں کہ اس سے تیل بدن کے اندر پہنچتا ہے اور اس کی تری اندر محسوس بھی کی جاتی ہے ؛ مگر چوں کہ ’’منفذِ اصلی ‘‘سے نہیں پہنچتا اور اصل و عین چیز نہیں پہنچتی؛بل کہ اس کا اثر پہنچتا ہے؛ اس لیے اس کو مفسدِ صوم نہیں مانا گیا۔
چناں چہ علامہ کاسانی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
’’ و کذا لو دھن رأسہٗ وأعضاء ہٗ ، فتشرب فیہ أنہٗ لایضرہٗ ؛ لأنہٗ وصل إلیہ الأثر لاالعین ‘‘(۱)
اور علامہ شرنبلالی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’ أو ادَّھنَ لم یفسد صومہٗ ، کما لو اغتسل ووجد برد الماء في کبدہ أو اکتحل ولو وجد طعمہٗ في حلقہٖ أو لونہٗ في بزاقہٖ أو نخامتہٖ في الأصح ، وھو قول الأکثر، ۔۔۔۔آگے چل کر فرماتے ہیں ۔۔۔۔۔ولو وضع في عینیہٖ لبناً أو دوائً مع الدھن فوجد طعمہٗ في حلقہٖ لا یفسد صومہ إذ لا عبرۃ مما یکون من المسام‘‘۔(۲)
(۳)غسل کرنے یا پانی سے بھگویا ہوا کپڑا سر یا بدن پر لپیٹنے سے بھی روزہ فاسد نہیں ہوتا ؛حال آں کہ اس عمل سے پانی کی ٹھنڈک و تری داخلِ بدن محسوس ہوتی
------------------------------
(۱) بدائع الصنائع: ۲/۲۳۷
(۲) مراقي الفلاح: ۲۳۶