یہ پہنچانا ’’منفذِ اصلی ‘‘کے ذریعے ہو ،یہ بات اس میں متحقق نہیں ،اس لیے انجکشن سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ۔
فقہا کے کلام میں اس کی بہت سی مثالیں ملتی ہیں کہ معنی ًافطار پائے جانے کے باوجود ، منفذِ اصلی کے ذریعے جوف میں نہ پہنچنے کی بنا پر اس کو غیر مفسد مانا گیا ہے ۔
(۱) فقہا نے روزے میں سرمہ لگانے کی اجازت دی ہے، اگر چہ کہ سرمے کا اثر حلق میں محسوس ہو ؛کیوں کہ یہ سرمہ حلق میں کسی منفذِ اصلی سے نہیں پہنچا؛بل کہ مسامات سے پہنچا ہے اور آنکھ میں اور معدے یا دماغ کے مابین کوئی منفذ نہیں ہے ۔
علامہ کاسانی رحمہ اللہ ’’ بدائع الصنائع ‘‘ میں آنکھوں میں سرمہ ڈالنے کے مسئلے پر بحث کرتے ہوئے، اس کے جواز کی دلیل اس طرح بیان کرتے ہیں :
’’ ولأنہٗ لا منفذ من العین إلی الجوف ، ولا إلی الدماغ ، وما وجد من طعمہٖ فذاک أثرہ ، لا عینہٗ ، وأنہٗ لا یفسد کالغبار والدخان ‘‘ ۔ (۱)
اور علامہ شامی رحمہ اللہ سرمہ لگانے کے مسئلے پر وجہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’ قال في النھر : لأن الموجود في حلقہٖ أثر داخل من المسام الذي ھو خلل البدن ، والمفطر أنما ھو الداخل من المنافذ ، للاتفاق علی أن من اغتسل في ماء فوجد في باطنہٖ أنہٗ لا یفطر ۔ (۲)
ان عبارات سے صاف طور پر معلوم ہوا کہ محض جوف میں کسی چیز کا پہنچ جانا مفسدِ صوم نہیں ہے؛بل کہ منفذِ اصلی سے پہنچنا
------------------------------
(۱) بد ائع الصنائع : ۲/۲۳۷
(۲) الشامي: ۳/۳۶۷