یوم تضحون۔«(۲)
لہٰذا اس شخص کو وہیں کے مسلمانوں کے ساتھ عید کرنا چاہیے اور جو روزوں میں کمی ہے اس کو قضا کے ذریعے پورا کر نا چاہیے، اگر ایک روزے کی کمی ہے، تو ایک اور دو کی تو دو روزے قضا کرے ۔
شیخ العثیمین نے لکھا ہے کہ:
’’ إذا سافر الرجل من بلد إلیٰ بلد ، اختلف مطلع الھلال فیھما ، فالقاعدۃ أن یکون صیامہٗ و إفطارہٗ حسب البلد الذي ھو فیہ حین ثبوت الشھر ؛ لکن إن نقصت أیام صیامہٖ عن تسعۃ و عشرین یوماً ، فالواجب علیہ إکمال تسعۃ و عشرین یوما لأن الشھر الھلالي لایمکن أن ینقص عن تسعۃ و عشرین یوما ‘‘(۱)
مولانا مفتی رشید احمد صاحب لدھیانوی رحمہ اللہ نے’’ احسن الفتاویٰ ‘‘ میں اس دوسرے مسئلے میں اسی کو اختیار فرما یا ہے۔(۲)
------------------------------
(۲) الترمذي: ۶۹۷،دارقطني : ۲۱۸۱
(۱) فتاویٰ الشیخ العثیمین: ۹/۱ ۶۹
(۲) چناں چہ استفتا کیاگیاکہ :مکہ مکرمہ میں پاکستان سے ایک یادوروز قبل چانددکھائی دیتاہے ، پس اگرکوئی پاکستان سے مکہ مکرمہ جائے، تواس کے اٹھائیس ہی روزے ہوئے ،اس کاکیاحکم ہے؟ آپ نے جواب دیاکہ’’ دوسری صورت میں اہل ِمکہ کے ساتھ عیدکرے اورایک روزہ قضارکھے ‘‘۔ (احسن الفتاویٰ:۴/۴۳۳)