تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تعلیمُ الاسلام حصہ ۴کا پہلا شعبہ تعلیمُ الایمان یا اسلامی عقائد توحید سوال: لفظ ’’اللہ ‘‘کے کیا معنی ہیں؟ جواب: ’’اللہ ‘‘اس ذات (خداتعالیٰ) کا نام ہے جو واجبُالوُجود ہے اور تمام صفاتِ کمالیہ اُس میں موجود ہیں ۔سوال: واجبُ ا لوُجود کے کیا معنی ہیں؟ جواب: واجبُ الوجود ایسی ہستی کو کہتے ہیں یا ایسی موجود شے کو کہتے ہیں جس کا وجود (موجود ہونا ) واجب یعنی ضروری ہو اور اس کا عدم (نیستی )محال ہو ۔ جو واجبُ الوجود ہوگا وہ ہمیشہ سے ہوگا اور ہمیشہ رہے گا،نہ اس کی ابتدا ہوگی نہ انتہا، اور کسی وقت اس کی نیستی نہ ہوسکے گی اور وہ خود بخود موجود ہوگا، کیونکہ جو چیز کسی دوسرے کے پیدا کرنے سے پیدا ہو اور وجود میں آئے وہ واجبُ الوجود نہیں ہوسکتی۔ پس اسلامی تعلیم کے مطابق اللہ تعالیٰ واجبُ الوجود ہے ، اس کے سوا عالَم کی کوئی چیز واجبُ الوجود نہیں ۔سوال: صفاتِ کمالیہ کے کیا معنی ہیں ؟ جواب: خداتعالیٰ چونکہ واجبُ الوجود ہے اور واجبُ الوجود کا اپنی ذات میں کامل ہونا ضروری ہے تو اُس کمالِ ذاتی کے لئے جن صفتوں کا اُس میں ہونا ضروری ہے وہ سب اس کے لئے ثابت ہیں، اُنہیں صفتوں کو صفاتِ کمالیہ کہتے ہیں ۔سوال: جو چیز ہمیشہ سے ہو اور ہمیشہ رہے اُسے کیا کہتے ہیں ؟ جواب: ایسی شے کو قدیم کہتے ہیں ۔سوال: خداتعالیٰ کے سوا اور کیا چیزیں قدیم ہیں ؟ جواب: خداتعالیٰ اور اس کی تمام صفات قدیم ہیں ، ان کے سوا اور کوئی چیز قدیم نہیں ۔سوال: جب خداتعالیٰ کے سوا اور کوئی چیز ہمیشہ سے موجود نہیں تھی تو خداتعالیٰ نے آسمان وزمین اور تمام چیزیں کیسے بنائیں ؟ جواب: خداتعالیٰ نے تمام عالَم کو اپنے حکم اور اپنی قدرت سے پیدا کردیا ۔ اسے عالم کے بنانے اور آسمان و زمین پیداکرنے کے لئے کسی چیزکی حاجت نہیں تھی، کیونکہ اگر خداتعالیٰ بھی عالم کو پیدا کرنے میں کسی چیز کا ُمحتاج ہوتا تووہ واجبُ الوجود نہیں ہوسکتا ۔ یادرکھو کہ خداتعالیٰ واجبُ الوجود ہے اور واجبُ الوجود اپنے کسی کام میں کسی دوسرے شخص یادوسری چیز کا ُمحتاج نہیں ہوتا ۔