تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یا پھٹ گیا تو سارا پانی نکالنا ہوگا خواہ وہ جانور چھوٹا ہو یا بڑا۔ (۴)اور جب کبوتر یا مرغی یا بلّی یا اتنا ہی بڑا کوئی جانور گر کر مر گیا لیکن پھولا نہیں تو چالیس ڈول نکالنے پڑیں گے۔ (۵) اگر چوہا ، چڑیا یا اتنا ہی بڑا اور کوئی جانور گر کر مر گیا تو بیس ڈال نکالنے پڑیں گے۔ بیس کی جگہ تیس اور چالیس کی جگہ ساٹھ ڈول نکالنا مستحب ہےسوال۔ اگرمرا ہوا جانور کنوئیں میں گر جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب۔ مرے ہوئے جانور کے گر جانے کا وہی حکم ہے جو کنوئیں میں گر کر مرنے کا بیان ہوا ہے۔مثلاً بکری مری ہوئی گرے تو سارا پانی نکالا جائے اور بلّی مری ہوئی گرے تو چالیس یا ساٹھ ڈول اور چوہا مرا ہوا گرے تو بیس یا تیس ڈول نکالے جائیںسوال۔ اگر پھولا یا پھٹا ہوا جانور گر جائے تو کیا حکم ہے؟ جواب۔ سارا پانی نکالنا ہوگاجیسے کہ کنوئیں میں گر کر مرتا اور پھولتا اورپھٹ جاتاسوال۔ اگر کنوئیں میں سے مرا ہوا جانور نکلے اور معلوم نہ ہو کہ کب گرا ہے تو کیا حکم ہے؟ جواب۔ جس وقت سے دیکھا جائے اسی وقت سے کنواں ناپاک سمجھا جائے گاسوال۔ ڈول سے کتنا بڑا ڈول مراد ہے؟ جواب۔ جس کنویں پر جو ڈول پڑا رہتا ہے وہی معتبر ہےسوال۔ جتنے ڈول نکالنے ہیں ایک ہی مرتبہ نکالنے چاہئیں یا کئی دفعہ کرکے نکالنا بھی جائز ہے؟ جواب۔ کئی مرتبہ کر کے بھی نکالنا جائز ہے۔ اگر ساٹھ ڈول نکالنے ہیں بیس صبح کو نکالے، بیس دوپہر کو اور بیس شام کو تو یہ بھی جائز ہےسوال۔ جس ڈول رسّی سے ناپاک کنوئیں کا پانی نکالا جائے وہ پاک ہے یا نا پاک؟ جواب۔ جب اتنا پانی نکال ڈالا جتنا نکالنا چاہئیے تھا تو کنواں اور ڈول اور رسّی سب پاک ہو جاتے ہیں۔