تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نمازِوتر کا بیان سوال: نمازِ وتر واجب ہے یا سنّت ؟ جواب: نمازِ وتر واجب ہے، اُسکے پڑھنے کی تاکید فرض نمازوں کے برابر ہے اور چھوٹ جائے تو قضا پڑھنا واجب ہے اور بلاعذر قصداً چھوڑنا بڑا گناہ ہے ۔سوال: نماز ِ وتر کی کتنی رکعتیں ہیں ؟ جواب: نماز ِ وتر کی تین رکعتیں ہیں ، دورکعتیں پڑھ کر قعدہ کیا جاتا ہے اور التحیا ت پڑھ کر کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ پھر ایک رکعت پڑھ کر قعدہ کرتے ہیں اور التحیا۔ّ ت ، درود شریف ، دعا پڑھ کر سلام پھیرتے ہیں ۔سوال: وتر کی نماز میں دوسری نمازوں سے کیا فرق ہے ؟ جواب: اس کی تیسری رکعت میں دعائے ُقنوت پڑھی جاتی ہے، جس کی ترکیب یہ ہے کہ تیسری رکعت میں سورۂ فاتحہ اور سورت سے فارغ ہو کر’’ ‘‘ کہتا ہوا ہاتھ کانوں تک اٹھائے اور پھر ہاتھ باندھ کر دعائے قُنوت پڑھے ، پھر رکوع میں جائے اور باقی نماز معمول کے مُوافق پوری کرے ۔سوال: دعائے قنوت زور سے پڑھنی چاہئے یا آہستہ ؟ جواب: امام ہو یا منفرد ،سب کو دعائے قنوت آہستہ پڑھنی چاہئے ۔سوال: دعائے قنوت یادنہ ہو تو کیا کرے ؟ جواب: کوئی اور دعا مثلاً’’ ‘‘پڑھ لینی چاہئے ۔سوال: اگر مقتدی نے پوری دعائے قنوت نہیں پڑھی تھی کہ امام نے رکوع کردیا تو مقتدی کیا کرے ؟ جواب: دعائے قنوت چھوڑ دے اور رکوع میں چلا جائے ۔ّسنت اور نفل نمازوں کا بیان سوال: کتنی نمازیں ّسنت ِمؤکّدہ ہیں ؟ جواب: دورکعتیں نماز ِ فجر کے فرضوں سے پہلے اور چار رکعتیں (ایک سلام سے ) نماز ِ ظہر اور نمازِ جمعہ کے فرضوں سے پہلے اور دورکعتیں نماز ِ ظہر کے فرضوں کے بعد اور چار رکعتیں (ایک سلام سے ) نماز ِ جمعہ کے بعد اور دو رکعتیں مغرب کے فرضوں کے بعد اور دو رکعتیں عشاء کے فرضوں کے بعد سنت ِمؤکّدہ ہیں اور رمضان شریف میں نماز ِتراویح کی بیس رکعتیں سنت ِمؤکّدہ ہیں ۔سوال: کتنی نمازیں سنت ِ غیر مؤکّدہ ہیں ؟ جواب: نماز ِعصر سے پہلے چار رکعتیں اور عشاء کی سنت ِ مؤکّدہ کے بعد دو رکعتیں اور مغرب کی سنت ِمؤکّدہ کے بعد چھ رکعتیں اور جمعہ کے بعد کی سنت ِمؤکّدہ کے بعد دورکعتیں اور تحِیَّۃُ الوضو کی دو رکعتیں ۔ تَحِیَّۃُ المسجد کی دورکعتیں، نماز ِ چاشت کی چار یا آٹھ رکعتیں، نماز ِ وتر کے بعد دورکعتیں ، نماز ِ تہجد کی چار یا چھ یا آٹھ رکعتیں ، صلوٰۃُ التسبیح ، نماز ِاستخارہ، نماز ِتو بہ ، نماز ِ حاجت وغیر ہا؛یہ تمام نمازیں سنت ِ غیر مؤکّدہ ہیں۔سوال: سنتیں مسجد میں پڑھنی بہتر ہیں یا گھر میں ؟ جواب: تمام سنتیں اور نفل نمازیں گھر میں پڑھنی بہتر ہیں سوائے چند سنتوں اور نفلوں کے کہ ان کو مسجد میں پڑھنا افضل ہے جیسے نماز ِتراویح، تَحِیَّۃُ المسجد ، سورج گرہن کی نماز وغیرہ ۔سوال: نفل نماز کس کس وقت پڑھنا مکروہ ہے ؟ جواب: صبحِ صادق ہونے کے بعد فجر کی دورکعت سنتوں کے علاوہ فرضوں سے پہلے نفل نماز مکروہ ہے ۔ فجر کے فرضوں کے بعد آفتاب نکلنے سے پہلے نفل نماز مکروہ ہے ۔ عصر کے فرضوں کے بعد آفتاب کے مُتَغَیِّر ہونے سے پہلے پہلے نفل نماز مکروہ ہے، لیکن ان تینوں وقتوں میں فرض نماز کی قضا اور واجب نماز کی قضا اور نماز ِ جنازہ اور سجدہ ٔ تلاوت بلا کراہت جائز ہے ۔ اور آفتاب نکلنا شروع ہونے سے ایک نیزہ بلند ہونے تک اور ٹھیک دوپہر کے وقت ۔ اور آفتاب مُتَغَیِّر ہوجانے سے غروب ہونے تک ہر نماز مکروہ ہے ۔ ہاں! اگر اُسی دن کی عصر کی نماز نہ پڑھی ہو تو اُسے آفتاب مُتَغَیِّر ہونے اور غروب ہونے کی حالت میں بھی پڑھ لینا جائز ہے ۔ اسی طرح خطبہ کے وقت سنت اور نفل نماز مکروہ ہے ۔سوال: آفتاب کے متغیر ہونے سے کیا مراد ہے ؟ جواب: جب آفتاب سرخ ٹکیہ کی طرح ہوجائے اور اُس پر نظر ٹھہرنے لگے تو سمجھو کہ آفتاب مُتَغَیِّر ہوگیا ۔