تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سجدۂ سہو کا بیان سوال: سجدۂ سہو کسے کہتے ہیں ؟ جواب: سہو کے معنی بھول جانے کے ہیں ۔ بھولے سے کبھی کبھی نماز میں کمی زیادتی ہوکر نقصان آجاتا ہے ۔ بعضے نقصان ایسے ہیں کہ ان کو دور کرنے کے لئے نماز کے آخری قعدہ میں دو سجدے کئے جاتے ہیں اُن کو سجدۂ سہو کہتے ہیں ۔ سوال: سجدۂ سہو کس طرح کیا جاتا ہے ؟ جواب: قعدۂ اخیرہ میں تشہُّد پڑھنے کے بعد ایک طرف سلام پھیر کر تکبیر کہے اور سجدہ کرے، سجدہ میں تین بار تسبیح پڑھے، پھر تکبیر کہتا ہوا سراٹھائے اور سیدھا بیٹھ کر پھر تکبیر کہتا ہوا دوسرا سجدہ کرے ۔ پھر تکبیر کہتا ہوا سر اٹھائے اور بیٹھ کر پھر دوبارہ التحیا۔ّ ت اور درود شریف اور دعا پڑھ کر دونوں طرف سلام پھیرے ۔ سوال: اگر سجدۂ سہو کے سلام سے پہلے التحیا۔ّ ت کے بعد درود اور دُعا بھی پڑھ لے تو کیسا ہے ؟ جواب: بعض علماء نے اسے احتیاطاً پسند کیا ہے کہ سجدۂ سہو سے پہلے بھی تشہد اوردرود اور دعا پڑھے اور سجدۂ سہو کے بعد بھی تینوں چیزیں پڑھے ، اس لئے پڑھ لینا بہتر ہے لیکن نہ پڑھنے میں بھی نقصان نہیں ۔ سوال: سجدۂ سہو صرف فرض نمازوں میں واجب ہے یا تمام نمازوں میں ؟ جواب: تمام نمازوں میں سجدۂ سہو کا حکم یکساں ہے ۔ سوال: اگر ایک طرف بھی سلام نہ پھیرا اور سجدۂ سہو کرلیا تو کیا حکم ہے ؟ جواب: نماز ہو جائے گی مگر قصداً ایسا کرنا مکروہِ تنزیہی ہے ۔ سوال: اگردونوں سلاموں کے بعد سجدۂ سہو کیا تو کیا حکم ہے ؟ جواب: ایک روایت کے ُموافق جائز ہے، مگر قوی بات یہ ہے کہ ایک ہی طرف سلام پھیرے، اگر دونوں طرف سلام پھیردیا تو سجدۂ سہو نہ کرے بلکہ نماز کو دُہرالے۔سوال: سجدۂ سہو کن چیزوں سے واجب ہوتا ہے ؟ جواب: کسی واجب کے چھوٹ جانے سے یا واجب میں تاخیر ہوجانے سے یا کسی فرض میں تاخیر ہوجانے سے یا کسی فرض کو مُقَدَّم کردینے سے یا کسی فرض کو مکرّر کردینے سے، مثلاً دو رکوع کرلئے یا کسی واجب کی کیفیت بدل دینے سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے ۔سوال: یہ باتیں جن کو بھول کرکرنے سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے اگرقصداً کی جائیں تو کیا حکم ہے ؟ جواب: قصداً کرنے سے سجدۂ سہو سے نقصان دفع نہیں ہوتا، بلکہ نماز کو لوٹانا واجب ہوتا ہے ۔سوال: اگر ایک نماز میں کئی باتیں ایسی ہوجائیں جن میں سے ہر ایک پر سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے تو کتنے سجدے کرے ؟ جواب: صرف ایک مرتبہ دو سجدۂ سہو کرلینا کافی ہے ۔سوال: قراء ت میں کیا کیا تغیر ۔ُ ات ہوجانے سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے ؟ جواب: (۱) فرض نماز کی پہلی رکعت یا دوسری رکعت یا ان دونوں میں اور واجب یا سنت یا نفل نمازوں کی کسی ایک یاز یادہ رکعتوں میں سورۂ فاتحہ چھوٹ جانے سے ۔ (۲) انہیں تمام رکعات میں پوری سورۂ فاتحہ یا اُس کے زیادہ حصے کو مکر ّر پڑھ جانے سے ۔ (۳) سورۂ فاتحہ سے پہلے سورت پڑھ لینے سے ۔(۴) فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعتوں کے سوا ہر نماز کی (فرض ہو یا واجب یاسنت یا نفل ) کسی رکعت میں سورت چھوٹ جانے سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے، بشرطیکہ یہ تمام باتیں بھولے سے ہوئی ہوں ۔سوال: اگر بھولے سے تعدیل ِارکان نہ کرے تو سجدۂ سہو واجب ہوگا یا نہیں ؟ جواب: سجدۂ سہو واجب ہوگا ۔سوال: اگر قعدۂ اولیٰ بھول جائے تو کیا حکم ہے؟ جواب: اگر بھولے سے اٹھنے لگے تو جب تک بیٹھنے کے قریب ہو بیٹھ جائے اور سجدۂ سہو نہ کرے اور اگر کھڑے ہونے کے قریب ہوجائے تو قعدہ کو چھوڑدے اور کھڑا ہوجائے ، آخر میں سجدۂ سہو کرلے ،نماز ہوجائے گی ۔سوال: اور کن کن باتوں سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے ؟ جواب: (۱) رکوع مُکَرَّر یعنی دوبارہ کرلینے ۔ (۲) تین سجدے کرلینے سے(۳) قعدۂ اُولیٰ یا قعدۂ اخیرہ میں تشہّد چھوٹ جانے سے (۴) قعدۂ اولیٰ میں تشہد کے بعد درود بقدر پڑھنے سے یا اتنی دیر خاموش بیٹھنے رہنے سے ۔ (۵) جہری نمازوں میں امام کے آہستہ پڑھنے سے ۔ (۶) سِرّی نمازوںمیں امام کے جہر کرنے سے سجدۂ سہو واجب ہوتاہے، بشرطیکہ یہ تمام باتیں بھولے سے ہوئی ہوں ۔سوال: اگر امام کے پیچھے مقتدی سے کچھ سہو ہوجائے تو کیا کرے ؟ جواب: مقتدی کے ذمّے اپنے سہو سے سجدۂ سہو واجب نہیں ہوتا۔سوال: مسبوق کو اپنی باقی نماز پوری کرنے میں سہو ہوتو کیا کرے ؟ جواب: اس صورت میں اپنی نماز کے آخری قعدہ میں سجدۂ سہو کرنا اُسپر واجب ہے ۔