تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مدُرِک، مسبوق ، لَاحِق کا بیان سوال: مدرک کسے کہتے ہیں ؟ جواب: جس کو امام کے ساتھ پوری نماز ملی ہو ،یعنی پہلی رکعت سے شریک ہوا ہو ، آخر تک ساتھ رہا ہو ۔ اُسے مُدرک کہتے ہیں ۔ سوال: مسبوق کسے کہتے ہیں ؟ جواب: مسبوق اُس شخص کو کہتے ہیں جس کو امام کے ساتھ شروع سے ایک یا کئی رکعتیں نہ ملی ہوں ۔ سوال: لاحق کسے کہتے ہیں؟ جواب: لاحق اُس شخص کو کہتے ہیں جس کی امام کے ساتھ شریک ہونے کے بعد ایک یا کئی رکعتیں جاتی رہی ہوں، جیسے ایک شخص امام کے ساتھ شریک ہوا، لیکن قعدہ میں بیٹھے بیٹھے سوگیا اور اتنی دیر سوتار ہاکہ امام نے ایک یا دورکعتیں اور پڑھ لیں ۔ سوال: مسبوق اپنی چھوٹی ہوئی نماز کس وقت اور کس طرح پوری کرے ؟ جواب: امام کے ساتھ آخرِ نماز تک شریک رہے ۔ جب امام سلام پھیرے تو مسبوق اُس کے ساتھ سلام نہ پھیرے، بلکہ کھڑا ہوجائے اور چھوٹی ہوئی رکعتوں کو اِس طرح ادا کرے کہ گویا اُس نے نماز ابھی شروع کی ہے ،مثلاً جب تمہاری صرف ایک رکعت چھوٹی ہو تو امام کے سلام کے بعد اس طرح پڑھو کہ پہلے ثنا اور اور پڑھ کر سورۂ فاتحہ پڑھو۔ پھر کوئی اور سورت ملائو ۔ پھر قاعدہ کے مطابق رکعت پوری کرکے قعدہ کرو اور سلام پھیرو ۔ یہ طریقہ ہر نماز کی چھوٹی ہوئی رکعت پوری کرنے کا ہے ۔ اور جب تمہاری ظہر یا عصر یا عِشایا فجر کی دورکعتیں رہ گئی ہوں تو پہلی رکعت میں ثنا اور تعوُّذ اور تسمیہ کے بعد فاتحہ اور سورت اور دوسری رکعت میں فاتحہ اور سورت پڑھ کر رکوع سجدے کرکے قعدہ کرو اور سلام پھیرو اور اگر ظہر یا عصر یا عِشا کی صرف ایک رکعت امام کے ساتھ ملی تو اپنی تین رکعتیں اسی طرح پوری کروکہ پہلی رکعت فاتحہ اور سورت کے ساتھ پڑھ کر قعدہ کرو اور پھر ایک رکعت فاتحہ اور سورت کے ساتھ پڑھو ۔ پھر ایک رکعت میں صرف فاتحہ پڑھ کر رکعت پوری کرو اور سلام پھیرو۔ اور اگر مغرب کی ایک رکعت امام کے ساتھ ملی ہو تو ایک رکعت فاتحہ اور سورت کے ساتھ پڑھ کر قعدہ کرو،پھر دوسری رکعت بھی فاتحہ اور سورت کے ساتھ پڑھ کر قعدہ کرو اور سلام پھیرو ۔ غرض جب نماز کی صرف ایک رکعت امام کے ساتھ ملی ہو تو اپنی نماز میں ایک رکعت کے بعد قعدہ کرنا چاہئے، خواہ کسی وقت کی نماز ہو ۔سوال: اگر مسبوق امام کے سلام پھیرتے ہی کھڑا ہوگیا اور امام نے سجدۂ سہو کیا تو مسبوق کیا کرے ؟ جواب: لوٹ آئے اور امام کے ساتھ سجدۂ سہو میں شریک ہو جائے ۔سوال: اگر مسبوق نے بھولے سے امام کے ساتھ خود بھی سلام پھیردیا تو کیا حکم ہے ؟ جواب: اگر امام کے سلام سے پہلے یا ٹھیک اُس کے ساتھ ساتھ سلام پھیرا تو مسبوق کے ذمّے سجدۂ سہو نہیں ہے اور نماز پوری کرلے اور اگر امام کے سلام کے بعد اُس نے سلام پھیرا تو اپنی نماز کے آخر میں سجدۂ سہو کرنا واجب ہے۔سوال: لاحق اپنی چھوٹی ہوئی نماز کس وقت اور کس طرح پوری کرے ؟ جواب: لاحق کی جو رکعت کسی عذر مثلاً سوجانے کی وجہ سے رہ گئی ہو تو جس وقت وہ جاگے پہلے اپنی چھوٹی ہوئی نماز امام کاساتھ چھوڑ کر پڑھ لے اور اس طرح پڑھے جیسے امام کے ساتھ پڑھتا ہے، یعنی قراء ت نہ کرے، اور جب چھوٹی ہوئی نماز پوری کرلے تو امام کے ساتھ ہوکر باقی نماز پوری کرلے اور امام فارغ ہوچکا ہے تو باقی نماز بھی اُسی طرح پوری کرے جیسے امام کے پیچھے پڑھتا ہے ۔ اس حالت میں اگر اسے کوئی سہو ہو جائے تو سجدۂ سہو بھی نہ کرے ،کیونکہ اس وقت بھی وہ مقتدی ہے اور مُقتدی کے سہو پر سجدۂ سہو نہیں آتا ۔