تعلیم الاسلام مکمل- یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سوال: حضورِ انور ﷺنے جس ترتیب سے قرآنِ مجید لکھوایا تھا اور جو ترتیب آپ نے قائم فرمائی تھی یہ خود آپ کی رائے سے تھی یا خداتعالیٰ کے حکم کے موافق آپ بتاتے تھے ؟ جواب: سورتوں کی تعداد اور اُن کی ابتدا اور انتہا اور ہرسورت کی آیتوں کی تعداد اور ہر آیت کی ابتدااور انتہا، اور اسی طرح تمام قرآنِ مجید کی ترتیب خداتعالیٰ کی طرف سے حضرت جبرئیل ؑکو معلوم ہوئی اور انہوں نے حضور رسولِ کریم ﷺ کو بتائی اور حضورﷺکے ذریعہ سے ہمیں معلوم ہوئی ہے ۔ سوال: قرآنِ مجید کو اُترے ہوئے تیرہ سوسال سے زیادہ ہوگئے تو اس بات کی کیا دلیل ہے کہ یہ قرآنِ مجید جو ہمارے پاس موجود ہے وہی قرآنِ مجید ہے جو حضور رسولِ کریم ﷺپر نازل ہوا تھا ؟ جواب: اس بات کی کہ یہ قرآنِ مجید وہی اصلی قرآنِ مجید ہے جو حضور ﷺپر نازل ہوا تھا بہت سی دلیلیں ہیں ۔ ہم چند آسان آسان دلیلیں بیان کئے دیتے ہیں: پہلی دلیل : قرآنِ مجید کا مُتَوَاتِرہونا یعنی تَوَاتُر کے ساتھ حضور ﷺکے زمانے سے آج تک نقل ہوتے چلاآنا ۔ جو چیز تواتر سے ثابت ہوجائے اس کا ثبوت یقینی اور قطعی ہوتا ہے ، اُس میں کسی طرح شبہ اور شک کی گنجائش نہیں ہوتی ۔سوال: متواتراور تواترکے کیا معنی ہیں ؟ جواب: جس بات کے نقل کرنے والے اس کثرت سے ہوں کہ ان سب کا جھوٹ بولنا عقل کے نزدیک ُمحال ہو اُس بات کو مُتَوَاتر کہتے ہیں ،اور اس بات کے اس طرح نقل ہوتے ہوئے چلے آنے کوتَوا تُرکہتے ہیں ۔ پس قرآنِ مجید کو حضور ﷺکے زمانے سے اس قدر کثرت سے لوگ نقل کرتے اور پڑھتے پڑھاتے چلے آئے ہیں کہ ادنیٰ عقل و الا آدمی بھی یہ یقین نہیں کرسکتا کہ اتنے آدمی سب کے سب جھوٹ بولتے ہونگے ۔ دوسری دلیل: حضور رسولِ خدا ﷺکے زمانے سے آج تک لاکھوں بلکہ کروڑوں مسلمان قرآنِ مجید کے حافظ ہوتے چلے آئے ہیں اور آج بھی دنیا میں مسلمانوں کے لاکھوں بچے ، جوان ، بوڑھے ایسے موجود ہیں جن کے سینوں میں قرآنِ مجید محفوظ ہے ۔ اور جس کتاب کے نزول کے وقت سے آج تک اتنے حافظ موجود رہے ہوں اور انہوں نے اپنے سینوں میں اس کی حفاظت کی ہو اس کے محفوظ اور اصلی ہونے میں کیا شُبہ ہوسکتا ہے؟۔ تیسری دلیل : خود قرآنِ مجید میں حضرت ربُّ العزّت نے فرمایا ہے :إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ’’ ‘‘ (الحجر:۹) یعنی یقینا ہم نے ہی قرآنِ مجید کو اُتارا ہے اور ہم ہی اس کے ُمحافظ ہیں ۔ پس جبکہ خداتعالیٰ نے قرآنِ مجید کی حفاظت اپنے ذمہ لی ہے اور اس کی حفاظت کا وعدہ فرمایا ہے تو ضروری طورپر ثابت ہوگیا کہ یہ قرآن بعینہٖ وہی قرآنِ مجید ہے جو حضور ِانور ﷺپر نازل ہواتھا ،کیونکہ اُسکی حفاظت کا وعدہ خداتعالیٰ نے فرمایا تھا۔ پس وہ آج تک محفوظ ہے اور ان شاء اللہ تعالیٰ قیامت تک محفوظ رہے گا ۔ چوتھی دلیل : قرآنِ مجید نے اپنے نزول کے وقت جو دعویٰ کیا تھا کہ اس جیسا کلام کوئی شخص نہیں بنا سکتا ۔ یہ دعویٰ آج تک اس قرآنِ مجید کے متعلق صحیح رہا ،کیونکہ جو قرآنِ مجید آج موجود ہے اس کا مثل نہ کوئی شخص بنا سکا ،نہ بنانے کا دعویٰ کیا ، نہ بناسکتا ہے ،نہ بناسکے گا ۔ پس یہ ا س بات کی کھلی دلیل ہے کہ یہ قرآنِ مجید وہی اصلی قرآنِ مجید ہے جو حضور رسولِ کریم ﷺ پر نازل ہوا تھا ۔